ہیگ: عالمی عدالتِ انصاف میں کلبھوشن کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
سماعت کے دوران پاکستانی ایڈہاک جج تصدق جیلانی بھی بینچ میں موجود تھے۔ صدر عالمی عدالت نے جسٹس تصدق جیلانی کا مختصر تعارف پیش کیا۔
پاکستانی وکیل خاور قریشی نے اپنے دلائل میں کہا کہ بھارت نے پاکستان کے سوالوں کے جواب نہیں دیئے، بھارت میرے دلائل پر بے بنیاد اعتراضات کرتارہا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وکیل نے غیرمتعلقہ باتوں سےعدالتی توجہ ہٹانےکی کوشش کی، بھارت نےمیرےالفاظ سےمتعلق غلط بیانی سےکام لیا۔
مزید پڑھیں: عالمی عدالت انصاف میں بھی ڈان لیکس کا تذکرہ
خاور قریشی کا کہنا تھا کہ مجھے کسی چیز کے اضافے کی ضرورت نہیں، حقائق خود بولتے ہیں، کلبھوشن یادیو کے اغوا کی کہانی پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
پاکستانی وکیل کا کہنا تھا کہ بھارتی وکیل نے لاہور بار کے عہدیدار کو پاکستان کے سرکاری الفاظ بنا کر پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وکیل نے پہلے کہا کہ اٹھارہ بار قونصلر رسائی کیلئے رابطے کا کہا تاہم گزشتہ روز بھارتی وکیل نے اس سلسلے میں رابطوں کی تعداد چالیس بتائی۔
خاور قریشی کے مطابق بھارت نے اپنے اعلیٰ عہدیداروں کی تصاویر دکھانے پر واویلا مچایا، پاکستان نے صرف بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کی تصویر دکھائی اور وہ بھی ان کے پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے کے اعترافات کی وجہ سے تصویر دکھائی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کا کلبھوشن یادیو کے اغواء کی کہانی گھڑی، کوئی شواہد نہ دے سکا۔
سماعت مکمل ہونے پر صدر عالمی عدالت نے کہا کہ اگر اس معاملہ میں ہمیں ضرورت ہوئی تو ہم مزید حقائق دونوں فریقین سے مانگ سکتے ہیں۔
کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ ہم کلبھوشن کیس میں مثبت فیصلے کی توقع رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امید ہے فیصلے سے یادیو کے ہاتھوں متاثر ہونے والے خاندانوں کو انصاف ملے گا۔