مادری زبانوں کا عالمی دن


دنیا بھر میں مادری زبانوں کا عالمی دن 21 فروری کو منایا جا تا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب والدین اپنے بچوں کو مادری زبان نہیں سکھاتے تو زبانوں کے متروک ہونے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔

تعلیم ،سائنس اور ثقافت کے فروغ کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر دو ہفتوں میں ایک زبان اپنی تمام تر ثقافت اور ادب سمیت متروک ہورہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بھی متعدد زبانوں کے معدوم ہونے کے خطرات موجود ہیں۔ ملک میں بھی 26 ایسی زبانیں پائی جاتی ہیں جن کا مستقبل خطرے میں بتایا جا رہا ہے۔

ان زبانوں میں بلتی، بیٹرئی، بڈراہی، برہوای، برشسکی، چیلیسوسو، ڈیمیلی، ڈومکی، گوور بتی، گورو، کلشا، کوکالی، کٹی، کھوار، کلا مالہ، مایا، اورموری، فالورا، پرک، سوی، اسپیتی، وکولی، یوشوج، وققی، یدگھ اور زانگسکاری شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ وہ تمام ایسی مادری زبانیں ہیں جن کے بولنے اور سمجھنے والوں کی تعداد میں دن بدن کمی ہو رہی ہے۔

ہر سال 21 فروری کو دنیا بھر میں اقوام متحدہ کی طرف سے مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

17 نومبر 1999ء میں یونیسکو نے یہ دن منانے کا اعلان کیا اور 2000ء سے یہ پوری دنیا میں منایا جارہا ہے۔

2008ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس حوالے سے قرارداد منظور کی اور 2008ء کو عالمی زبانوں کے سال کے طور پر منایا گیا۔

ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں صرف 75 زبانیں ایسی ہیں جن کو بولنے والوں کی تعداد ایک کروڑ سے زائد ہے اور صرف 8 زبانیں ایسی ہیں جن کو بولنے والے افراد کی تعداد 10 کروڑ سے زائد ہے جو کل دنیا بھر کی کل آبادی کا 40 فیصد بنتا ہے۔

عالمی سطح پر صرف 100 زبانوں کا استعمال تحریری شکل میں کیا جاتا ہے۔ مادری زبان انسان کی شناخت، ابلاغ، تعلیم اور ترقی کا بنیادی ذریعہ ہے لیکن جب زبان ناپید ہوتی ہے تو اس کے ساتھ مختلف النوع کی ثقافت کا بھی خاتمہ ہو جاتا ہے اور ان میں شامل مختلف روایات، منفرد انداز فکر اور ان کا اظہار بہتر مستقبل کے بیش قیمتی ذرائع بھی ختم ہو جاتے ہیں۔


متعلقہ خبریں