منشیات کے ’گاڈ فادر‘ ال چیپو کو امریکی عدالت نے سزا سنادی


نیویارک: منشیات کی دنیا کے ’گاڈ فادر‘ قرار دیے جانے والے ’ال چیپو‘ جو کبھی جیل سے فرارہونے اور کبھی اربوں ڈالرز کے اثاثوں کے مالک ہونے کی وجہ سے عالمی ذرائع ابلاغ کی شہ سرخیوں میں چھائے رہتے تھے کو امریکی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر سزا سنا دی ہے۔

ال چیپو کو سزا سنائے جانے پرامریکی پراسیکیوٹر نے کہا کہ میکسیکو کے ال چیپو کو سزا ملنا دراصل امریکی عوام کی فتح ہے۔

امریکی پراسیکیوٹرز کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس مقدمے کے لیے انہوں نے کئی دہائیوں کے شواہد و ثبوت کو یکجا کیا اوراس ضمن میں انہوں نے میکسیکو اور کولمبیا کے حکام سے بھی مدد حاصل کی۔

امریکی پراسیکیوٹرز کو یقین تھا کہ وہ ال چیپو کو امریکی عدالت سے سز دلوانے میں کامیاب ہوجائیں گے کیونکہ ان کے پاس کافی سے زیادہ ثبوت و شواہد موجود تھے۔

میکسیکو سے تعلق رکھنے والے ال چیپو گو کہ اب اپنی باقی زندگی جیل کی سلاخوں کے پیچھے بسر کریں گے لیکن انہوں نے کئی دہائیاں منشیات کی دنیا کے بے تاج بادشاہ کی حیثیت سے گزاری ہیں۔ وہ اپنی زندگی میں دو مرتبہ جیل سے فرار ہو بھی ہوچکے ہیں۔

ان پر الزام تھا کہ انہوں نے گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران امریکہ میں ٹنوں منشیات اسمگل کی اور اس مقصد کے لیے بدعنوانی اور خون خرابے کا بھی سہارا لیا۔

گزشتہ دنوں جب وہ نیویارک میں اپنے خلاف درج مقدمات کا سامنا کررہے تھے تو اس وقت بڑے بڑے سیاستدانوں کے نام بھی آرہے تھے۔

منشیات کے سرغنہ کی شناخت رکھنے والے ال چیپو جن کی ایک عرفیت ’شارٹی‘ بھی ہے، کے وکیل نے دوران سماعت کہا تھا کہ انھیں قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔

میکسیکن زبان میں ’ال چیپو‘ کے معنی پستہ قد کے ہیں اوران کو یہ عرفیت ان کے چھوٹے قد کی وجہ سے ہی ملی تھی۔

وکیل کا کہنا تھا کہ سینالاؤ کارٹیل کے اصل سربراہ ال مے یو زیمبادا ہیں جو کھلے عام میکسیکو میں گھوم رہے ہیں۔ ان کا الزام تھا کہ انھوں نے ملک کے سیاست دانوں کو رشوت دے رکھی ہے۔

صدر اینریکے پینا نیٹو اور ان کے پیش رو فیلپ کالڈرن نے اپنے اوپر عائد کردہ الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے وضاحتی بیان بھی جاری کیا تھا۔

امریکی عدالت میں 61 سالہ ال چیپو کے خلاف 17 الزامات تھے۔ بروکلین کی عدالت نے دس الزامات کی سماعت کی اور انہیں مجرم قرار دیا۔

منشیات کی دنیا میں ’افسانوی شہرت‘ کے حامل تسلیم کیے جانے والے ال چاپو جنوری 2016 میں ایک مرتبہ پھر گرفتار ہوئے تھے۔ اس گرفتاری سے صرف پانچ ماہ قبل ہی وہ ایک سرنگ کے ذریعے جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

ال چیپو کے خلاف مقدمہ میں استغاثہ کا کہنا تھا کہ سینالوا امریکہ میں منشیات پہنچانے کا سب سے بڑا کارٹیل ہے۔

ال چیپو کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ ایک کسان خاندان میں 1957 میں پیدا ہوئے تھے لیکن ان کی اصل تاریخ پیدائش کے متعلق حتمی طور پر کچھ کہنا نا ممکن ہے کیونکہ زیادہ تر افراد کا خیال ہے کہ وہ اصل تاریخ پوشیدہ رکھتے ہیں۔

ان کی ابتدائی ملازمت ہی پوست اور گانجے کے کھیتوں میں تھی جہاں سے انہوں نے منشیات کی اسمگلنگ سیکھی۔

منشیات کی دنیا میں گاڈ فادر کی شہرت حاصل کرنے والے ال چیپو نے اپنے پیشے میں ’کمال‘ حاصل کرنے کے لیے  طاقتور گواڈالازارا کارٹیل کے سربراہ میگیل اینجل فیلکس کی شاگردی اختیار کی تھی۔

ال چیپو کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ 1980 میں جب میکسیکو کے سب سے بااثر سینالوا کارٹیل کے اعلیٰ ترین مقام پر پہنچے تو ان کا دورعروج شروع ہوا کیونکہ ان کی سربراہی ہی میں سینالوا کارٹیل امریکہ میں منشیات کی اسمگلنگ کرنے والا سب سے بڑا گروہ بن گیا۔

2009 میں فوربز میگزین نے دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں 701 ویں نمبر پر ال چیپو کو شامل کیا تھا۔ اس وقت ان کی دولت کا اندازہ ایک ارب ڈالرز لگایا گیا تھا۔

2016 میں ال چیپو اس وقت ایک مرتبہ پھر شہ سرخیوں میں آئے جب ان کا انٹرویو ہالی ووڈ اداکار شان پین نے لیا۔ یہ انٹرویو رولنگ اسٹون نامی میگزین میں شائع ہوا تھا۔ اس وقت کہا گیا تھا کہ شان پین کی ملاقات ال چیپو سے میکسیکو کی اداکارہ کیٹ ڈل کاسٹیلو نے کرائی تھی۔

میکسیکو کے حکام کا کہنا تھا کہ ال چیپو تک پہنچنے میں ان کی مدد شان پین کی اس خفیہ ملاقات نے بھی کی تھی۔

رولنگ سٹون میگزین نے اس وقت دعویٰ کیا تھا کہ شان پین اور گزمین میں ہونے والی سات گھنٹے طویل ملاقات میں منشیات کی اسمگلنگ سمیت مختلف موضوعات پر بات کی گئی تھی۔

انٹرویو میں ال چیپو نے کہا تھا کہ وہ دنیا میں ہیروئن، کوکین اور گانجے سمیت مختلف منشیات کے سب سے بڑے فراہم کنندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر میں نہ بھی رہا تو منشیات فروشی میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔

رولنگ اسٹون کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ال چیپو کا کہنا تھا کہ اگر دنیا میں منشیات کی طلب نہیں ہوگی تو منشیات فروشی خود بخود ختم ہو جائے گی۔

 


متعلقہ خبریں