حکومت اپنی بری کارکردگی چھپانے کے لیے این آراوکانعرہ لگاتی ہے،اپوزیشن



اسلا م آباد: مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی کارکردگی انتہائی بری ہے، جسے چھپانے کے لیے نان ایشوز میں الجھی ہوئی ہے۔

پروگرام ’پاکستان ٹونائٹ‘ میں میزبان سید ثمر عباس سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر خان  نے کہا کہ حکومت اپنی بری کارکردگی کی چھپانے کے لیے این آر او کا ذکر بار بار چھیڑتی ہے۔ حکومت نے امریکہ، قطرسے کیا سودا کیا ہے یہ عوام کو نہیں بتایا۔

ان کا کہنا تھا کہ این آراو اور پے اے سی نان ایشوز ہیں، حکومت اپنی بری کارکردگی کو چھپانے کے لیے یہ ہتھکنڈے اپنارہی ہے۔

خرم دستگیرنے کہا کہ یہ پارلیمان کو نہیں چلانا چاہتے یہ صرف الزام لگانے کی عادی ہیں، وزیراعظم کے پاس اپنی پالیسیوں کے دفاع کے لیے کچھ نہیں ہے۔ گفتگو اور عمل میں تضاد ناقابل برداشت حدتک بڑھ گیا ہے۔

رہنماء مسلم لیگ ن نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سی پیک کے کسی منصوبے کا ایک دورہ نہیں کیا ہے جس سے چین بھی پریشان ہے کہ پاکستان کیا کرنا چاہتا ہے۔

شیخ رشید کی اپنی کوئی سیاسی حیثیت نہیں،ریاض فتیانہ

تحریک انصاف کے رہنما ریاض فتیانہ نے کہا کہ حکومت کو کرپشن کیخلاف ووٹ ملا ہے، عمران خان نے واضح کیا ہے کہ کوئی این آراونہیں ہوگا۔ شیخ رشید وزیرہونے کے ناطے پبلک اکاونٹس کمیٹی کے ممبر نہیں بن سکتے، 2008 میں اپنی حیثیت پرالیکشن لڑے تو بری طرح ہارے۔

 پیپلزپارٹی نے کبھی این آراونہیں کیا،صابر بلوچ

پیپلزپارٹی کے رہنماء صابر بلوچ نے کہا کہ جب حکومت کے پاس کوئی راستہ نہیں ہوتا تو پیسے کی وصولی کے لیے سمجھوتے ہوجاتے ہیں، لیکن پیپلزپارٹی نے کبھی این آراونہیں کیا، اربوں روپے خرچ کرکے بھی آصف زردرای کے خلاف حکومت کو کچھ نہیں ملا۔ عمران خان بادشاہ نہیں ہیں انہیں سیاست میں اختلاف کو پالیسی کی حدتک ہی رکھنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں کسی کے گھر، انڈسٹری میں گیس نہیں آرہی ہے۔ وزیراعظم کو این آراو اور سیاست سے فرصت ہی نہیں ملتی۔ حکومت نے سوئی گیس کے ایم ڈی کو ہٹایا، اس کےبعد کیا تبدیلی ہے، حکومت کا اپنا لائحہ عمل اور پالیسی نہیں ہے۔

ہماری اصلاحات کا ثمرعوام تک پہنچنے میں وقت لگے گا،نجیب ہارون

تحریک انصاف کے رہنما نجیب ہارون نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت نے اداروں کو آزاد طریقے سے کام کرنے کا موقع فراہم کیا ہے، ہمارامقصد گزشتہ طرزحکمرانی کو تبدیل کرنا ہے۔عمران خان نے ماضی سے مختلف راستہ اپنایا ہے، اس کے بتائج آنے میں تھوڑا وقت لگے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ اتنے اچھے اورقابل تھے جتنی باتیں کررہے ہیں تو یہ عام آدمی کی زندگی میں کیوں یہ نظر نہیں آیا۔ ہم اصلاحات کررہے ہیں جن کے ثمرات عوام کو ملیں گے۔

 


متعلقہ خبریں