پالیسی سازوں کو پاکستان کی جیواسٹریٹیجک پوزیشن سے فائدہ اٹھانا چاہیئے، بلاول

کاش عمران خان دوسرے بھٹو ہوتے، بلاول بھٹو زرداری

فوٹو: فائل


واشنگٹن: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سیکیورٹی اسٹیٹ کی سوچ سے باہر آنا ہو گا۔

بین الاقوامی جریدے کے مطابق انسٹیٹیوٹ آف پیس واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ملک کے پالیسی سازوں کو پاکستان کی جیواسٹریٹیجک پوزیشن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سرحدی ممالک سے تجارت کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ “اگر ہم اس راستے پر عمل کریں تو، ہمارے پاس دنیا کے مستقبل کے تجارتی مرکز بننے کا امکان ہے.”

پیپلزپارٹی کے رہنما نے پاکستان کی جمہوریت کو لاحق خطرات پر بھی بات کی انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں ہماری اظہار رائے  کی آزادی چھینی جا رہی ہے اور یک طرفہ احتساب کیا جا رہا ہے، اس وقت ہمیں ملکی تاریخ کی بدترین سنسرشپ کا سامنا ہے۔

پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکہ کوجب ہماری ضرورت ہوئی ہمیں استعمال کیا گیا۔

انہوں کے کہا کہ پاکستان اس وقت دنیا کے سب سے زیادہ مہاجرین کو پناہ دینے والا ملک ہے،جس کی اپنی آبادی 20 کروڑ سے زائد ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا صدر ٹرمپ کے افغانستان سے متعلق حالیہ فیصلے نے ایک مرتبہ پھر خطے میں امن کے لئے غیر یقینی کی فضا کو جنم دیا ہے جس سے پاکستان بھی متاثر ہو رہا ہے۔

انہوں نے کا پاکستان میں امن کا دارومدآر افغانستان کےامن سے جڑا ہے پاکستان کی عوام نے افغان جنگ سے بہت نقصان اٹھایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2008 سے لے کر اب تک پاکستان میں  تین جنرل الیکشن ہو چکے ہیں، ہمیں 2018 کے الیکشن پر شدید تحفظات تھے اس کے باوجود ہم نے نتائچ قبول کئے کیونکہ ہم جمہوریت کے تسلسل پر یقین رکھتے ہیں۔

خیال رہے کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نام نکلنے کے بعد بلاول بھٹو کا یہ پہلا دورہ امریکہ ہے۔امریکہ کے دورے کے دوران گزشتہ ہفتے  بلاول بھٹو زرداری نے واشنگٹن ڈی سی میں چیئرمین کونسل آف نیشنل پالیسی باب مِک ایوِن سے ملاقات کی۔

ایک اعلامیے کے مطابق ایوانِ نمائندگان کے رکن و نیشنل پالیسی کے چیئرمین باب مِک ایوِن سے خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی۔

ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 


متعلقہ خبریں