ایف بی آر کا’بے نامی‘ قانون 8 فروری سے لاگو ہوگا

ٹیکس ریفنڈز: ایف بی آر نے نیا خود کار نظام متعارف کر ادیا

فائل فوٹو


اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کا ’بے نامی‘ قانون 8 فروری 2018 سے لاگو ہونے کا امکان ہے جس کے تحت اکاؤنٹ ہولڈرز کی تمام جائیداد ضبط کر لی جائے گی۔

ایف بی آر کے ایک افسر حامد عتیق سرور نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ یہ قانون انتہائی سخت ہے اور اس کے تحت بے نامی اکاؤنٹ رکھنے والے کی تمام  جائیداد ضبط ہو سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بے نامی اکاؤنٹ ایکٹ جنوری 2017 میں پاس ہوا تھا اور اس کا طلاق سات یا آٹھ فروری 2018 کو متوقع ہے۔

دوسری جانب پبلک اکاؤنٹ کمیٹی( پی اے سی) میں ایف بی آر کے افسر حامد عتیق سرور نے بتایا ہے کہ ٹیکس نیٹ کے اندر رہتے ہوئے لوگ بے نامی جائیدادیں خرید رہے ہیں، بے نامی جائیدادوں سے متعلق قانون کا مسودہ وزارت قانون کو بھیج دیا ہے جس کا اطلاق ایسی جائیدادوں پر ہوگا جو ڈرائیور، مالی یا نوکر کے نام پر ہوں گی۔

پی اے سی کو بتایا گیا کہ اگر کسی کی بیٹے یا بیٹی کے نام پر جائیداد ہے وہ بے نامی تصور ہوگی، جس نے بھی بے نامی جائیداد رکھی ہوگی وہ اس قانون کے زمرے میں آئے گا اور  جائیداد بحق سرکار 90 دن کے لئے ضبط کی جائیگی۔

ایف بی آر حکام نے کمیٹی میں بتایا کہ ہم چاہتے ہیں جو جس کا ہے وہ اس کے نام پر ہو اور یہ مسودہ بے نامی کام کو ختم کرنے کے لئے ہے اس قانو ن کے تحت بے نامی بینک اکائونٹ بھی منجمند کئے جائیں گے۔

حامد عتیق کا کہنا تھا کہ ہمیں وزیراعظم نے کسی کو بھی ہراساں کرنے سے روکا ہے لیکن علیمہ خان پر بھی وہ ہی قانون لاگو ہوگا جو ایک عام آدمی پر لاگو ہے۔

ممبر آپریشن ایف بی آر سیما شکیل نے پی اے سی کو بتایا کہ جب علیمہ خان کا نام سامنے آیا وہ جائیداد فروخت کر چکی تھیں لیکن علیمہ خان کو اس کی جائیداد کے مطابق 100 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ دبئی میں ملنے والی جائیدادوں میں سب لوگوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک کیا گیا، علیمہ خان نے ہمارے نوٹس پر خود بتایا کہ ان کی پراپرٹی ڈکلیئرڈ ہے۔

پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ پر گزشتہ سال 43 ارب کم ٹیکس اکٹھا ہوا تھا  اور رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں 29 ارب روپے کم سیلز ٹیکس اکٹھا ہوا ہے جب کہ رواں سال پٹرولیم مصنوعات پر سیلزٹیکس 106 ارب روپے کم اکٹھا ہونے کا امکان ہے۔

ایف بی ار حکام نے کہا کہ ٹیکس نادہندگان کو 6 ہزار کے قریب نوٹسز بھیجے ان کیسز سے 2.6 بلین روپے کا ٹیکس اکٹھا ہوا ہے، رواں برس امپورٹ سے 1003 ارب روپے ٹیکس اکٹھا ہوا ہے جس میں تمام ڈیوٹیاں شامل ہیں جبکہ گزشتہ برس امپورٹ پر 944 بلین روپے ٹیکس اکٹھا ہوا تھا۔


متعلقہ خبریں