بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بےقاعدگیوں کا انکشاف

فوٹو: فائل


اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) اجلاس کے دوران بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

اجلاس کے دوران پی اے سی چیئرمین شہباز شریف نے پروگرام سے متعلق حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ 6 سال سوئے رہے، میرے کیس میں آپ کو ایک سیکنڈ میں ریکارڈ مل جاتا ہے۔

آڈٹ حکام کے مطابق ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کو تقریباً 165 کروڑ روپے کی خلاف قواعد ادائیگیاں ہوئیں جو 2012 میں بے نظیر ا پروگرام کے فنڈز سے کی گئیں۔

اس موقع پر قومی احتساب بیورو (نیب) حکام کا کہنا تھا کہ یہ کیس نیب کو نہیں بھیجا گیا، ادارے نے اپنے طور پر تحقیقات کا آغاز کیا۔

ڈائریکٹر نیب نے کہا کہ نیب کو مکمل ریکارڈ نہیں ملا اس پر شہباز شریف نے کہا کہ میرے کیس میں آپ کو ایک سیکنڈ میں ریکارڈ مل جاتا ہے بلکہ مجھے پکڑ کر اس وجہ سے رکھا کہ کہیں میں ریکارڈ غائب نہ کردوں۔

’کنٹریکٹ ایوارڈ کے بعد جوائنٹ وینچر میں تبدیلی غیرقانونی‘

اس سے قبل اجلاس میں ایم ڈی پیپرا نے کنٹریکٹ ایوارڈ ہونے کے بعد جوائنٹ وینچر میں تبدیلی کوغیرقانونی قراردے دی۔

شہبازشریف نے پوچھا کہ کیا ٹینڈر کے بعد جوائنٹ وینچر تبدیل ہو سکتا ہے یا نہیں۔ ایم ڈی پیپرا فد محمد وزیربھی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے اور بتایا کہ کنٹریکٹ ایوارڈ ہونے کے بعد جوائنٹ وینچر میں تبدیلی غیر قانونی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معمولی تبدیلی تو ممکن ہے لیکن جوائنٹ وینچر کی تبدیلی ممکن نہیں۔ اس پر شہبازشریف نے کہا کہ یہ پروکیورمنٹ کا مسئلہ ہے۔

رکن کمیٹی رانا تنویر نے کہا کہ کوئی بھی معاہدہ پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرکے نہیں کیا جا سکتا، جبکہ اراکین نے بھی سوال اٹھایا کہ ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں کلین چٹ کیسے دی۔

ایم ڈی پیپرا نے کہا کہ ہمیں معاہدے کی کاپی نہیں دی گئی، کاپی ملنے کے بعد حتمی رائے دیں گے تاہم انہوں نے یہ بات دہرائی کہ معاہدے کے قواعد و ضوابط میں تبدیلی نہ ہو تب بھی جوائنٹ وینچر میں تبدیلی ممکن نہیں۔

اجلاس کے دوران مشاہد حسین سید نے سوال کیا کہ نیب کا مقدمات پر تحقیقات کا میرٹ کیا ہے، کتنا وقت درکار ہوتا ہے۔

اس پر نیب حکام کا کہنا تھا کہ کچھ مقدمات میں ریکارڈ نہ ملنے کی وجہ سے زیادہ تاخیر ہوجاتی ہے، عدالت میں زیر التواء مقدمات کی وجہ سے بھی نیب کی کاروائی طوالت اختیار کرلیتی ہے۔

شہباز شریف نے ہدایت دی کہ پیر کو اس حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔


متعلقہ خبریں