پاکستان: چھاتی کا کینسر ہر سال 40 ہزار اموات کا باعث


اسلام آباد: پاکستان میں ہر سال چھاتی کے سرطان کے باعث 40 ہزارخواتین موت کاشکارہورہی ہیں۔

ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہر سال چھاتی کے سرطان کے 90 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، اس موزی مرض میں مبتلا ہونے کی خواتین کی ایشیاء میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔

ماہرین کے مطابق آٹھ یا نو خواتین میں سے ایک عمر کے کسی نہ کسی حصے پرضرور کینسرکاشکار ہورہی ہیں،

ڈاکٹرز کے مطابق چھاتی میں محسوس ہونے والی ہر گٹھلی کینسر کی علامت نہیں ہوتی لیکن درد نہ کرنے والی گٹھلی چھاتی کے سرطان کی علامت ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹرز کے مطابق خواتین بروقت تشخیص کے لیے سال میں کم ازکم ایک بار میموگرافی ٹیسٹ ضرور کرائیں۔ پاکستان میں خواتین عموما دوسرے یا تیسرے درجے پر مرض کے علاج کے لیے اسپتال کا رخ کرتی ہیں۔

واضح رہے کہ چھاتی کا کینسر واحد ایسا کینسر ہے جس کی جلد تشخیص کی جا سکتی ہے کیونکہ اس کی علامات بیرونی جسم پر ظاہر ہونے لگ جاتی ہیں۔

وہ خواتین جن کی شادی 40 سال کی عمر تک نہیں ہوپاتی یا جن کے ہاں شادی کے بعد اولاد نہیں ہوتی ان میں بریسٹ کینسر کا زیادہ خطرہ پایا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ جومائیں جو اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلاتیں ان میں بھی بریسٹ کینسر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ کینسر کی علامات میں چھاتی یا بغل میں گٹھلی کا ہونا، وزن میں تبدیلی، سوجن اور جلد کا سرخ ہونا شامل ہے۔

بریسٹ کینسر ایک موروثی بیماری ہے لہذا اگر خاندان میں کسی کو پہلے سے یہ بیماری ہو تو خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

ملک بھرمیں خواتین اور لڑکیوں میں چھاتی کے سرطان کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے جس سے بروقت تشخیص اور علاج سے ہی بچاجاسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں