قومی ٹیم کا ابھرتا ہوا ستارہ، شاہین شاہ آفریدی

فوٹو: فائل


ایک زمانے میں پاکستانی کھیلوں کا آسمان روشن ستاروں سے بھرا پڑا تھا جنہیں تسخیر کرنا بڑے بڑے سکندروں کے بس سے باہر ہوتا تھا، رفتہ رفتہ زوال کے بادل چھائے تو ان ستاروں کی چمک بھی مانند پڑنے لگی۔

قومی ٹیم کے حال پر غیرجانبدار اور مثبت نگاہ ڈالی جائے تو اب بھی چند ایسے کھلاڑی دکھائی پڑتے ہیں جنہیں ٹیم کا مستقبل کہا جا سکتا ہے۔ اور انہی میں سے ایک کھلاڑی شاہین شاہ آفریدی ہیں۔

کرکٹ مبصرین کہتے ہیں کہ قومی کرکٹ کی تاریخ میں ایک ہی وسیم اکرم ہیں لیکن 18 سالہ لیفٹ آرم پیسر کی ٹیم میں موجودگی وسیم اکرم کی کمی محسوس نہیں ہونے دیتی۔

لمبے قد والے شاہین شاہ آفریدی، چہرے پر معصومیت سجائے کسی بھی خطرناک کھلاڑی کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

18 سالہ شاہین شاہ آفریدی، ریاض آفریدی کے چھوٹے بھائی ہیں، ریاض آفریدی نے اپنا واحد ٹیسٹ میچ تب کھیلا جب شاہین آفریدی صرف چار سال کے تھے۔

ریاض آفریدی نے اپنے بھائی شاہین آفریدی کو ایک بہترین کرکٹر بنانے میں اہم کردار ادا کیا اور انہیں قومی ٹیم کے صف اول کے کھلاڑیوں کی فہرست میں لاکھڑا کیا۔ ریاض آفریدی نے شاہین شاہ آفریدی کو 2015 میں انڈر 16 کے ٹرائل کے لیے تیار کیا، جس کے بعد انہیں نومبر 2016 میں دورہ آسٹریلیا کے لیے  انڈر 16 ٹیم میں منتخب کر لیا گیا۔

دورہ آسٹریلیا کے دوران دکھائی گئی کارکردگی کی بنیاد پر انہیں انڈر 19 میں بھی منتخب کر لیا گیا۔

شاہین شاہ آفریدی نے قائد اعظم ٹرافی میں حصہ لے کر کریئر کا آغاز کیا، جس میں انہوں نے 39 رنز دے کر آٹھ کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ایک بہترین ڈیبیو پرفارمنس تھی۔

فوٹو: فائل

انہوں نے پاکستان سپر لیگ میں لاہور قلندرز کی جانب سے کھیل کر گروپ میچ میں صرف چار رنز دے کر پانچ کھلاڑیوں کو چلتا کیا، شاندار کارکردگی دکھانے پر شاہین شاہ آفریدی کو قومی ٹیم میں منتخب کر لیا گیا۔

قومی ٹیم کا حصہ بننے کے بعد شاہین شاہ آفریدی کو فورا ہی ٹی ٹونٹی اور ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ بنا دیا گیا۔

2018  میں کامیاب ترین کھلاڑی کی حیثیت سے قومی ٹیم کا حصہ بننے والے شاہین شاہ آفریدی 2019  میں ہونے والے ورلڈ کپ میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ان کی کارکردگی کی بنیاد پر کوئی بھی ان کے بہترین مستقبل کی پیشگوئی کر سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں