اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے ساتھ حکومت گرانے کے کسی مشورے میں شامل نہیں ہوں، اس حکومت کو گرانے کی ضرورت نہیں یہ خود اپنے بوجھ سے گر جائیں گے۔
ہم نیوز کے پروگرام ’بڑی بات‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو پہلے پانچ ماہ میں گرا دینا کوئی مناسب بات نہیں، بے شک ان کی پالیسیوں سے عوام پر مہنگائی کا بوجھ بڑھا ہے، ہم ہر غیر جمہوری عمل کے خلاف ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں ہر طرح کی انکوائری کے لئے حاضر ہوں لیکن جو الزام لگانا ہے وہ عوام کے سامنے لگائیں۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے خلاف کوئی مہم ہوتی ہے تو ہم ایسے غیر جمہوری اقدام کی حمایت نہیں کریں گے لیکن اس طرح کسی کا کوئی مقصد پورا نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے وزرا بات پہلے کرتے ہیں اور سوچتے بعد میں ہیں۔انہوں نے میرے پر الزام لگایا کہ میری ائرلائن سے اسحاق ڈار کو باہر بھجوایا گیا ان کے پاس حکومت ہے وہ تمام ریکارڈ چیک کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں انصاف کا ماحول نہیں ہے، اسحاق ڈار کا میڈیا ٹرائل کیا گیا، یہ کون سا انصاف ہے کہ ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ کو ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ۔
افسر کی تعیناتی میرٹ پر کی، مشتاق احمد غنی
اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق احمد غنی نے کہا ہے کہ میرے دور میں جو فیصلہ ٹریبینول کا آیا ہے اس پر میں نے عمل درآمد کروا دیا تھا۔ میرے پاس گریڈ 20 کے تین افسر تھے، رول یہ کہتا کہ آپ میرٹ اور فٹنس کی بنیاد پر افسر تعینات کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے سے شدید اختلاف ہے، اگرہم نے کوئی غلط فیصلہ کیا ہے تو بے شک 62،63 پر کارروائی کر لیں مگر میں نے میرٹ کی بنیاد پر فیصلہ کیا ہے۔
وکیل علی عظیم آفریدی نے کہا کہ عدالت کے فیصلے میں ثابت ہوا ہے کہ سابق اسپیکر کے پی اسمبلی اسد قیصر اور موجودہ اسپیکر کے پی اسمبلی نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ آٹھاتے ہوئے ایک جونیئر افسر کو ترقی دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے اپنےحلف کی خلاف ورزی کی ہے، ہمارے پاس آپشن موجود ہے کہ ٹریبیونل کے فیصلے کے تناظر میں الیکشن کمیشن کے پاس جائیں اور ان کے خلاف 62،63 کی خلاف ورزی کرنے پر کارروائی کا مطالبہ کریں۔
مہمند ڈیم کے ٹھیکے میں شکوک و شبہات نہیں ہونے چاہیئے، صداقت عباسی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما صداقت عباسی نے کہا ہے کہ عبد الرزاق داؤد کی کمپنی نے مہمند ڈیم کے ٹھیکے کے حصول کے لیے 2017 میں اس کی بولی لگائی تھی، اگر کوئی بھی قومی مفاد کے خلاف جا رہا ہے تو حکومت کو اس معاملے پر دوبارہ غور کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی ڈیل میں شکوک و شبہات ہوں اور وہ قواعد ضابطہ کے برعکس ہو رہی ہو تو وہ ڈیل نہیں ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر متعلقہ وزرا کو اور عبد الرزاق صاحب کو خود وضاحت دینا ہو گی، میں یا میری پارٹی کسی بھی معاملے کی بے جا حمایت نہیں کریں گے۔
فیصل واڈا کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے صحافی کے ساتھ ناروا سلوک کیا تو اسی وقت اپنے رویے کی معافی بھی مانگی تھی۔