سال 2018 ہم نیوز کی خصوصی نشریات


اسلام آباد: سابق سی پی ایل سی چیف شرف الدین نے کہا کہ پولیس میں اصلاحات اور جوڈیشل سسٹم میں بہتری لانے کی ضرورت ہے اور جرائم ثابت ہونے پر سزاوں پر عمل درآمد کرایا جانا لازمی ہے۔

ہم نیوز کے خصوصی براہ راست نشریات  ‘سال 2018 کیسا رہا اور کیسا ہوگا 2019؟’ میں رواں برس ملک بھر میں پولیس کی کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں ہوتی ہیں، دنیا بھر میں عوام پولیس پر اعتماد کرتی ہے، مگر پاکستان میں تھانہ کلچر خراب ہونے کے باعث لوگوں کا پولیس پراعتماد نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ میرٹ پر بھرتیوں سے قابل اور اہل لوگ سامنے آئیں گے۔

نشریات میں موجود بیرسٹر افتخار احمد نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پولیس کو آزادی دینی چاہیئے کیونکہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے خیبر پختنونخوا (کے پی) کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پولیس میں اصلاحات کی سب سے بڑی مثال کے پی ہے۔اس صوبے میں ناصرف پولیس کو سیاسی اثر و رسوخ سے پاک کیا گیا بلکہ  کام کرنے آزادی بھی دی گئی جس کے باعث وہاں جرائم کی شرح میں کمی آئی۔

نشریات میں سابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ شاہد ندیم نے کہا کہ پولیس میں میرٹ کے فقدان کے باعث مسائل کا سامنا ہے اگر بھرتیاں کی جائیں اور اچھے گھرانوں کے بچے پولیس میں شامل ہوں تو اس محکمے کے کلچر میں ضرور بہتری آئی گی۔

سابق ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) پنجاب سرمد سعید نے کہا کہ پنجاب پولیس کے پاس وسائل کی کمی ہے تاہم اس کے باوجود خواتین پولیس کی حفاظت کے لیے بہت سے قوانین بنائے گئے ہیں،خواتین کے خلاف جرائم پر اب سخت ایکشن لیا جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں