مجھے یاد ہے کہ میں نے پہلی بار جب ڈرامہ لانچ کے حوالے سے منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں سجل علی کو دیکھا تو ایک لمحے کیلئے یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی کہ کہ یہ چھوٹی سی لڑکی یہاں کیا کررہی ہے۔ اپنی والدہ کے بازو سے لپٹی ہوئی، سر سے دوپٹہ لپیٹے، پچھلی نشستوں پر بیٹھی ہوئی سجل علی کو دیکھ کر کوئی یہ نہیں کہہ سکتا تھا کہ یہ معصوم سی کم عمر لڑکی بہت جلد ہی نہ صرف پاکستان کی ڈرامہ اور فلم انڈسٹری بلکہ پڑوسی ملک کی فلم انڈسٹری میں بھی تہلکہ مچادے گی۔
انتہائی مختصر وقت میں اداکاری کے میدان کے تمام گر سیکھ جانے والی سجل علی 17 جنوری 1994ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ کچھ عرصے کے بعد اپنے خاندان کے ہمراہ کراچی منتقل ہوگئیں اور یہاں انہوں نے اپنی تعلیم مکمل کی۔ انہوں نے 2009ء میں ”نادانیاں “ میں ایک مختصر کردار کے ذریعے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا۔ زندگی کتنی حسین ہے اور مام سے فلم انڈسٹری میں تہلکہ مچانے والی سجل نے اپنے مختصر سے کیرئیر میں بے شمار اقسام کے کردار کئے۔ اس وراسٹائل اداکارہ کے ڈراموں میں سناٹا، گل رعنا، چپ رہو، خدا دیکھ رہا ہے، نادانیاں، مستانہ ماہی، میرے قاتل میرے دلدار، میری لاڈلی، احمد حبیب کی بیٹیاں، چاندنی، محبت جائے بھاڑ میں، ستمگر، سسرال کے رنگ انوکھے، دو دانت کی محبت، میرے خوابوں کا دیا، قدوسی صاحب کی بیوہ، ننھی، کتنی گرہیں باقی ہیں،گوہر نایاب، آسمانوں پہ لکھا، سناٹا، قدرت، کہانی رائما اور مناہل کی ، لاڈوں میں پلی، میرا رقیب، چپکے سے بہار آجائے، خدا دیکھ رہا ہے، کس سے کہوں، تم میرے کیا ہو، میرا یار ملادے، رنگریزا جبکہ ٹیلی فلم او میری بلی، ستارہ کی محبت، کیا پیار ہوگیا، دوسرا نام، بے حد، بینڈ بج گیا، بخت بھری، ویل ان ٹائم، یقین، گدھ، یوں ہم ملے اورعشق فار سیل شامل ہیں۔انہوں نے فلم ”زندگی حسین ہے“ میں بھی اہم کام کیا ہے۔
سجل علی نے ”رنگریزا “کے او ایس ٹی کو اپنی آواز میں گاکر موجودہ دور کے گلوکاروں کےلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ۔ ان کی سریلی آواز کےساتھ ساتھ انداز گائیکی نے سننے والوں کے دل موہ لئے۔ سجل علی کا گانا سننے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ وہ میدان گلوکاری میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کا فیصلہ کر چکی ہیں۔ اپنے کام سے ان کی محنت، لگن اور محبت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، ان کی یہی ادا انہیں تیزی سے ترقی کی جانب لے جارہی ہے اور مستقبل میں بھی کامیابی کی کرنیں ان کے قدم چومتی محسوس ہورہی ہیں۔ سرمد کھوسٹ، کاشف نثار سجل علی کے پسندیدہ ہدایت کار ہیں جبکہ اداکاری میں وہ نعمان اعجاز، ثانیہ سعید، نادیہ جمیل کو بے حد پسند کرتی ہیں۔
اداکاری سے شہرت کے عروج تک پہنچنے والی سجل علی ان دنوں ہم ٹی وی کے ڈرامے”آنگن“ میں اپنی منفرد اداکاری سے ناظرین کے دل جیت رہی ہیں ۔
گزشتہ دنوں ہم نے ہم نیوز کیلئے سجل علی سے خصوصی بات چیت کی جو پیش خدمت ہے۔
شوبزنس میں آمد
شوبزنس میں اپنی آمد کے حوالے سے سجل علی نے بتایا کہ وہ اسکول کے دور میں بہترین مقرر تھیں، کئی مقابلوں میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔ وہ مختلف اسکول کی تقریبات میں گانے گایا کرتی تھیں جسے لوگ بہت سراہتے تھے اس لئے میرے دل میں مستقبل میں گلوکاری کا خیال تو تھا لیکن اداکاری کے بارے میں کبھی سنجیدگی سے نہیں سوچا تھا ۔ ایک دن کسی نے انہیں ایک نئے ڈرامے کے لیے آڈیشنز کے حوالے سے بتایا تو وہ بھی چلی گئیں اور قسمت سے ان کا انتخاب ہوبھی گیا، یوں اچانک وہ اس شعبے سے منسلک ہوگئی۔
کسی کو منانے کا بہترین طریقہ
سجل علی کے نزدیک کسی روٹھے ہوئے کو منانے کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ اسے اچھی سی چاکلیٹس پیش کی جائیں۔
اسمارٹنس کا راز
اپنی اسمارٹنس کے حوالے سے کئے گئے ایک سوال کے جواب میں سجل علی کہتی ہیں کہ میں سمجھتی ہوں کہ اسمارٹ رہنے کیلئے کھانے میں توازن ہونا بہت ضروری ہے۔ ہر چیز کھائیں لیکن بہت متوازن انداز میں۔اس کے ساتھ ساتھ ہلکی پھلکی ورزش بھی لازمی ہے۔
پسند اور ناپسند
کھانے میں اپنی پسند اور ناپسند کے حوالے سے کئے گئے سوال کے جواب میں ہم نیوز کی مہمان نے کہا کہ کھانے میں مجھے امی کے ہاتھ کے کھانے بے حد پسند تھے۔ وہ جو کچھ بھی پکاکر اپنے ہاتھوں سے کھلادیتی تھیں وہ میں شوق سے، بغیر نخرے کئے کھالیتی تھی لیکن میں سبزیاں کھانے کی چور ہوں۔ مجھے بریانی بے حد پسند ہے وہ تو جب بھی آپ کھلائیں میں کھاسکتی ہوں ۔اگر مجھے کھانا پسند نہ آئے یا میرا کوئی چیز کھانے کا دل نہ چاہے تو میں طبیعت کی خرابی کا بہانہ کرکے اُٹھ جاتی ہوں۔ میرے نزدیک کھانے کا ذائقہ تو ہم ہے ہی لیکن اس کی سجاوٹ بھی بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ ایک عام سا کھانا بھی اگر اچھی طرح سے پیش کیا جائے تو اسے کھانے کادل چاہتا ہے۔سجل علی نے کہا کہ عام طور پر مجھے ٹی وی دیکھنے کا وقت نہیں ملتا لیکن اگر وقت ہو تو میں ”مصالحہ“ دیکھتی ہوں۔ اس کے شیفس کے پکائے گئے کھانے مجھے بہت پسند ہیں،میں انہیں کبھی کبھار ٹرائی بھی کرتی ہوں۔
بولی وڈ میں کام کا تجربہ
بولی وڈ میں کام کے اپنے تجربے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سجل علی نے کہا کہ فلم مام میں کام کرنے کا تجربہ بے حد خوبصورت تھا، جو عزت اور تعریف مجھے وہاں ملی بطور خاص ساتھی اداکاروں، پروڈیوسرز اور ہدایت کار سے وہ میرے لئے بہت اہم ہے ۔ میں نے وہاں بھی بہت کچھ سیکھا ۔ سچ تو یہ ہے کہ جب میں نے کام شروع کیا تو مجھے بہت گھبراہٹ تھی کیوں کہ بولی وڈ کی معروف اداکارہ سری دیوی مرکزی کردار ادا کررہی تھی تاہم سری دیوی کےساتھ پہلا سین شوٹ کرنے کے بعد میں مطمئن ہوگئی۔سری دیوی ایک لیجنڈری اداکارہ تھیں، ان کے جانے سے انڈسٹری سے بہت نقصان ہوا ہے ۔
ڈرامہ انڈسٹری کی ترقی
ہم نیوز کی مہمان نے ڈرامہ انڈسٹری کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ٹی وی انڈسٹری نے بہت ترقی کی ہے ٹی وی چینلوں پر بے شمار اور بے حد معیاری ڈرامے چل رہے ہیں ۔آج اداکاروں کے پاس بہت کام ہے۔ لوگ پسند کر رہے ہیں تو ڈرامے بن رہے ہیں میں سمجھتی ہوں کہ پاکستان کے ٹی وی ڈرامے نے بہت ترقی کی ہے۔میں یہاں یہ بھی کہنا چاہتی ہوں کہ ہمیں دیگر ممالک کے ڈراموں سے خوفزدہ ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔ یہاں ترکی اور بھارت کے ڈرامے آئے اوربہت جلد ان ڈراموں کی مقبولیت میں کمی آگئی تھی ۔ہمارے ڈراموں کا کوئی مدمقابل ہے ہی نہیں۔
کامیابیوں کا سفر
سجل علی نے کامیابیوں کے حوالے سے کئے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کامیابی کا سفربہت حسین ہے۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اتنی کامیابی اور مقبولیت ملے گی۔اس کیلئے اللہ کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے۔ اس کے بعد میں اپنی ماں کی بے حد مشکور ہوں وہ آج میرے ساتھ تو نہیں ہیں لیکن آج میں جس مقام پر بھی ہوں وہ ان کی محنت اور دعاﺅں سے نتیجے میں ہوں،یہ ان ہی کی تربیت ہے جنہوں نے مجھے زندگی کے ہر مرحلے میں اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنے کا موقع دیا،مجھے زندگی کا چال چلن سکھایا اور میرے لئے ہر پل دعا کی۔
نئے آنے والوں کیلئے پیغام
ہم نیوز سے باتیں کرتے ہوئے سجل علی نے اس شعبے میں نئے آنے والوں کے نام پیغام دیتے ہوئے کہا کہ کامیابی اور ناکامی زندگی کا حصہ ہوتی ہے ،اس سے ہر گز نہیں گھبرانا چاہیے ،محنت انسان کیلئے کامیابی کی سیڑھی ہوتی ہے۔ بطور خاص نئے فنکاروں کو میرا پیغام ہے کہ سفارش اور شارٹ کٹ کے چکر میں نہ رہیں اس سے کامیابی نہیں ملتی۔ تعلیم مکمل کریں پھر اس شعبے میں قسمت آزمائیں اور اپنے سینئر فنکاروں کے تجربات سے بھرپور فائدہ اُٹھائیں۔