لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف سے اُن کے اہلخانہ اور پارٹی رہنماؤں نے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کی۔
نواز شریف کی والدہ اور صاحبزادی مریم نواز گھر کا کھانا، دو کرسیاں، پلاسٹک کا میز اور دیگر ضروری سامان لے کر سہہ پہر 12 بجے کوٹ لکھپت جیل پہنچے اور نواز شریف سے ملاقات کی۔ اس دوران حمزہ شہباز سمیت خاندان کے دیگر افراد بھی ملاقات کے لیے جیل پہنچے۔
نواز شریف کے اہلخانہ کی اُن سے ایک گھنٹہ 40 منٹ تک ملاقات جاری رہی۔ جس میں موجودہ صورتحال سمیت دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس دوران نواز شریف کے اہلخانہ نے اُن کے ہمراہ کھانا بھی کھایا۔
نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے بعد جمعرات کو ملاقات کا پہلا روز تھا۔ نواز شریف سے ملاقات کے لیے مسلم لیگ نون کے پارٹی رہنما احسن اقبال، سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، سابق اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال، سینیٹر رانا مقبول، جاوید لطیف سمیت دیگر بھی جیل پہنچے۔
احسن اقبال نے کوٹ لکھپت جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ترقیاتی منصوبوں میں کٹوتیاں لگا کر ایک سو 25 دنوں میں پانچ لاکھ افراد کو بے روزگار کر دیا ہے جب کہ پاکستانی روپیہ کو عالمی مارکیٹ میں فٹ بال کی طرح ککس لگ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس رہنما نے پاکستان کو دنیا میں وقار دلایا وہ آج جیل میں قید ہے اور جس رہنما نے بھکاری بنایا وہ ایوان میں وزیر اعظم بنا بیٹھا ہے۔ یہ تماشا پوری قوم دیکھ رہی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان سلیکٹڈ وزیر اعظم ہے اور یہ مصنوعی نظام زیادہ دیر تک نہیں چلے سکے گا۔
گزشتہ روز بھی نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات کی تھی جو تقریباً ایک گھنٹہ تک جاری رہی۔ مریم نواز اپنے والد کے لیے گھر سے کھانا اور دیگر ضروری سامان لے کر گئی تھیں جو جیل حکام کی اجازت کے بعد ان کے حوالے کیا گیا اور مریم نواز کی ملاقات بھی کرائی گئی۔
ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
نواز شریف سے ملاقات کے لیے جمعرات کا روز طے کیا گیا ہے اور ہر جمعرات کو صبح نو بجے سے سہہ پہر دو بجے تک اُن کے اہلخانہ، پارٹی رہنما اور کارکنان نواز شریف کی اجازت کے بعد ملاقات کر سکیں گے۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل میں قیدی نمبر 4470 الاٹ کیا گیا ہے۔
نواز شریف کو 24 دسمبر کو العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی جب کہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ میں بری کر دیا گیا۔