اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی تین روزہ، چار ملکی دورے پر آج روانہ ہوئے، ان کے ساتھ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور وزارتِ خارجہ کے اعلیٰ حکام ہمراہ ہیں۔
کابل پہنچنے پر افغانستان میں پاکستان کے سفیر اور وزارتِ خارجہ افغانستان کے سینئر حکام نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا استقبال کیا۔
کابل پہنچنے کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے، پاکستانی وفد کی سربراہی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کی جبکہ افغان وفد کی سربراہی وزیرخارجہ صلاح الدین ربانی نے کی۔
FM Shah Mahmood Qureshi holds delegation level talks with FM Salahuddin Rabbani @SalahRabbani in Kabul. Issues of mutual interest, progress on #afghan peace & reconciliation process and economic and trade issues between the two countries discussed. #Pakforpeace@mfa_afghanistan pic.twitter.com/45Jc1t6mGT
— Dr Mohammad Faisal (@ForeignOfficePk) December 24, 2018
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد افغان ہم منصب سے ملاقات کی، جس کے بعد وہ افغانستان صدارتی محل پہنچ گئے جہاں ان کی افغانستان کے صدر اشرف غنی کے ساتھ ون آن ون ملاقات منعقد ہوئی۔
دوران ملاقات دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے سمیت دیگر اہم علاقائی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا، وزیر خارجہ نے افغان پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
افغان صدر نے افغان امن عمل کے لیئے بھرپور کردار ادا کرنے پر وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔
تہران کا دورہ
ملاقات کے بعد وزیر خارجہ تہران کے لیے روانہ ہو گئے۔ تہران پہنچنے کے بعد انکی ملاقات ایرانی ہم منصب جواد ظریفی سے ہوئی۔ ملاقات میں دو طرفہ تعاون اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور وفد کے دیگر ارکان بھی موجود تھے۔ ملاقات میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران کے ساتھ سیاسی و اقتصادی تعلقات مزید مستحکم کرنا چاہتا ہے، ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری ہماری خارجہ پالیسی کی اولین ترجیح ہے۔
اس موقع پر ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران دونوں ممالک کے بہتر تعلقات اور پاکستان سے دوطرفہ تعاون میں فروغ کیلئے پرعزم ہیں۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی افغانستان کے بعد ایران، چین اور روس جائینگے جہاں وہ ان ممالک کے ساتھ پاکستان کے دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے تبادلہ خیال کریں گے۔
ملاقاتوں میں علاقائی تعمیر و ترقی اور افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے بھی گفتگو کی جائے گی۔
“خطے کی ترقی کے لئے امن و استحکام ہونا ضروری ہے”
گزشتہ روز ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کل میں افغانستان جا رہا ہوں پھر ایران ،چین اور روس جاؤں گا، دورے کا مقصد وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق ہمسایہ ممالک سے بہترتعلقات کا فروغ ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس خطے کی ترقی کے لئے امن و استحکام ہونا ضروری ہے، تب ہی یہ خطہ آگے بڑھے گا، ہمسایہ ممالک کی لیڈر شپ سے رابطہ کرنا ہمارے منشور کا حصہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان تنازع صرف مذاکرات سے حل ہوسکتا ہے، اس ضمن میں عالمی برادری نے بھی پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کیا ہے، افغان مصالحتی عمل کے حوالے سے حالیہ پیشرفت بھی ملاقاتوں کا موضوع ہوگی، افغان تنازع کا حل افغانوں کے درمیان امن عمل سے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ دورے میں تیزی سے تبدیل ہوتی علاقائی و بین الاقوامی صورتحال اور دوطرفہ اقتصادی تعاون اورترقی کا فروغ مذاکرات کا اہم موضوع ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ دورے کا مقصد وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کا فروغ ہے، پاکستان متعلقہ ممالک کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ علاقائی ممالک سے بہترتعلقات خارجہ پالیسی کا حصہ ہیں، امن و استحکام ہوگا تو سرمایہ کاری ہوگی، ملک ترقی کرے گا۔ انہوں نتے کہا کہ ہم علاقائی ممالک کے ساتھ دو طرقہ تجارت بڑھانا چاہتے ہیں اور خطے میں امن و استحکام کے خواہاں ہیں۔