میاں جاوید سپرد خاک، اداروں نے ملبہ ایک دوسرے پر ڈال دیا


لاہور: سرگودھا یونیورسٹی لاہورکیمپس کے سی ای او پروفیسر میاں جاوید  کو سپرد خاک کردیا گیا۔ انتقال کے بعد بھی ان کا ہتھکڑی نہ کھلنے کا سارا ملبہ ڈی آئی جی جیل خانہ جات نے تین کانسٹیبلوں پر ڈال دیا۔

ہم نیوز کے مطابق پروفیسر میاں جاوید کی ہتھکری لگی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو متعلقہ حکام متحرک ہوئے، انکوائری کمیٹیاں تشکیل دی گئیں اور ایک دوسرے پر الزامات کی بھی بوچھاڑ شروع کردی۔

ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی جیل خانہ جات لاہور ریجن ملک مبشر نے ابتدائی انکوائری رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ جیل حکام نے میاں جاوید کو بغیر ہتھکڑی پولیس کے حوالےکیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیڈ کانسٹیبل محمد اعظم ، کانسٹیبل عمران اور کانسٹیبل خلیل نے اسپتال کی ایمرجنسی میں میاں جاوید کو ہتھکڑی لگائی تھی۔

ہم نیوز کے مطابق انکوائری رپورٹ کے برعکس لاہورکی جیل انتظامیہ نے کہا ہے کہ جوڈیشل پولیس اہلکار میاں جاوید کو زندہ حالت میں جیل سے ہی ہتکھڑی لگا کرلے گئے تھے۔

حیرت انگیز طور پر سروسزاسپتال انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ جب ان کے پاس پروفیسر میاں جاوید کو لایا گیا تو وہ زندہ نہیں تھے اوران کا نتقال ہوچکا تھا۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس نے میاں جاوید کی ’ڈیڈ باڈی‘ ریسیو کی تھی۔

سروسز اسپتال انتظامیہ کے مؤقف کی تائید ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ نے بھی کی ہے جس کےمطابق میاں جاوید کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی،جسم پرتشدد کا کوئی نشان نہیں ملا اور اسپتال لائے جانے سے پہلے ہی ان کی موت ہوچکی تھی۔

ہم نیوز کے مطابق نمازجنازہ کے بعد میاں جاوید کو ای ایم ای سوسائٹی کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔

آئی جی جیل خانہ جات پنجاب مرزا شاہد سلیم بیگ نے بھی ڈی آئی جی جیل خانہ جات مبشر ملک کو میاں جاوید کے انتقال کی مکمل رپورٹ دو روز میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہتھکڑیاں پولیس اہلکار لگاتے ہیں جیل حکام نہیں۔

ہم نیوز کے مطابق پروفیسر میاں جاوید کی ہلاکت پرغفلت کے مرتکب افسران کا تاحال تعین نہیں ہو سکا ہے۔ متعلقہ حکام معاملے کو ایک دوسرے پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جیل انتظامیہ کے مطابق پروفیسر میاں جاوید کو جوڈیشل پولیس نے اسپتال متقل کیا تھا اور جوڈیشل پولیس کے اہلکار پولیس لائن سے آئے تھے۔ جیل انتظامیہ کے مطابق ہم نے پروفیسر کی طبعیت خراب ہونے پر ریسکیو اور جوڈیشل پولیس کو اطلاع دی تھی اور پروفیسر جاوید کو ہتھکڑی جوڈیشل پولیس نے لگائی تھی۔

سروسز اسپتال کے چوکی انچارج کا بھی یہی مؤقف سامنے آیا ہے کہ پروفیسر جاوید کو جب اسپتال لایا گیا تو وہ انتقال کر چکے تھے۔

پولیس کے ذمہ دار ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ جوڈیشل پولیس اہلکار پروفیسر جاوید کو اسپتال منتقل کرنے کے بعد غائب ہو گئے تھے۔ پروفیسر جاوید کو ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں اور متعلقہ پولیس جوڈیشل اہلکاروں کو ڈھونڈ رہی تھی۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ جوڈیشل پولیس کے اہلکاروں کو تلاش کرنے کے بعد پروفیسرمیاں جاوید کو لگی ہوئی  کی ہتھکڑی کھولی گئی تھی۔

پروفیسر میاں جاوید سرگودھا یونیورسٹی کے لاہورمیں غیر قانونی کیمپس کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پرجیل میں قید تھے۔


متعلقہ خبریں