اشتعال انگیز انٹرویو، فیصل رضا عابدی پر فرد جرم عائد

فائل فوٹو


اسلام آباد: سابق سنیٹر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل رضا عابدی پر انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔

ستمبر میں فیصل رضا عابدی کے خلاف چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پردہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

سماعت کے دوران فیصل رضا عابدی نے صحت جرم سے انکار کیا۔ ان کے وکیل نے جج سے درخواست کی کہ فیصل رضا عابدی کی طبیعت ناساز ہے تاہم ان کو اسپتال منتقل کیا جائے۔

عدالت نے حکم دیا کہ فیصل رضا عابدی کا دوبارہ طبی معائنہ کیا جائے اور کہا کہ ضرورت پیش آنے کے بعد منتقلی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

فیصل رضا عابدی نے معافی مانگ لی

فیصل رضا عابدی نے توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ سے معافی مانگ لی۔

معافی کی کاپی کے مطابق فیصل رضا عابدی نے خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔

معافی نامے میں فیصل رضا عابدی نے لکھا ہے کہ وہ مستقبل میں احتیاط کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اڈیالہ جیل سے معافی نامہ سپریم کورٹ بذریعہ ڈاک بھیجوایا تھا لیکن وہ واپس کر دیا گیا اس لئے وہ دوبارہ معافی نامہ بذریعہ درخواست جمع کروا رہے ہیں۔

معافی نامے میں لکھا گیا ہے کہ کسی بھی ریاست کا شہری اس وقت تک مہزب شہری نہیں کہلواتا جب تک عدالت کا احترام نہ کرے، آئین کے آرٹیکل پانچ کے تحت اداروں کے ساتھ وفاداری اور ان اداروں کی عزت کرنا شہری کی زمہ داری ہے۔

آخر میں انہوں نے درخواست کی ہے کہ میری معافی نامے کو عدالت قبول کرے۔

وفاقی دارالحکومت کی مقامی عدالت نے 13 اکتوبر کو فیصل رضا عابدی کو چیف جسٹس سے متعلق نازیبا ریمارکس دینے پر درج مقدمہ میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

فیصل رضا عابدی کے خلاف توہین عدالت کا ایک مقدمہ پہلے سے ہی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔


متعلقہ خبریں