خواجہ حارث کے حتمی دلائل اور نوازشریف کے بیان میں تضاد ہے، نیب

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت کے دوران  نیب پراسیکیورٹرسردار مظفر عباسی نے موقف اختیار کیا کہ نوازشریف نے کہا کہ دبئی اور جدہ کی فیکٹریوں کے حوالے سے سارا ریکارڈ موجود ہے۔

نیب پراسکیوٹرنے خواجہ حارث کے دلائل پر جواب الجواب دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف نے تقریر میں یہ نہیں کہا کہ میرا پراپرٹی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ انہوں  نے کہا کہ میرا پانامہ پیپرز میں نام نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کا پراپرٹی سے تعلق تھا اس لیے تو وضاحت دینا ضروری سمجھا، خواجہ حارث کے حتمی دلائل اور نوازشریف کے بیان میں تضاد ہے۔

سردار مظفر کا خواجہ حارث کے حتمی دلائل پر جواب الجواب مکمل ہونے کے بعد پراسیکیوٹر نیب واثق ملک نے جواب الجواب کا آغاز کر دیا۔

واضح رہے کہ احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں حتمی دلائل مکمل کر لیے گئے ہیں جب کہ نیب آج جواب الجواب دے رہی ہے۔ نواز شریف بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ بھی آج محفوظ کیے جانے کا امکان ہے۔

گزشتہ روز نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سات روز بعد اپنے حتمی دلائل مکمل کیے تھے جب کہ ٹرائل مکمل کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے ملنے والی آٹھویں مہلت ختم ہونے میں پانچ روز باقی رہ گئے ہیں۔

گزشتہ سماعت میں خواجہ حارث نے کہا تھا کہ تفتیشی افسر یہ نہیں کہہ سکتے تھے کہ عوامی عہدے رکھنے کے بعد نوازشریف خاندان کے بااثر شخص بن گئے ہیں جب کہ نوازشریف نے کہا کہ ان کا بچوں کے کاروباری معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ العزیزیہ اسٹیل مل اور ایچ ایم ای کے حوالے سے بھی نوازشریف سے وضاحت نہیں مانگی جاسکتی تھی تاہم  حسین اور حسن نواز عدالت کے سامنے ہوتے تو ان کا اعترافی بیان نوازشریف کے خلاف استعمال ہوسکتا تھا۔


متعلقہ خبریں