لاہور: احتساب عدالت نے پیراگون سٹی اسکینڈل میں خواجہ برادران کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرلیا ہے۔
لاہور کی احتساب عدالت میں جج نجم الحسن مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور نیب نے خواجہ برادران کو پیراگون سٹی اسکینڈل میں گرفتار کر کے عدالت کے روبرو پیش کیا تھا۔
نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نےعدالت کو بتایا کہ ندیم ضیا مفرور ہے اور قیصر امین بٹ گرفتار ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا خواجہ سعد رفیق انکوائری میں پیش ہوتے رہے؟
نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ خواجہ برادران پیش ہوتے رہے ہیں۔ وکیل استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ قیصرامین بٹ خواجہ سعد رفیق اور ندیم ضیا کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں۔
وکیل خواجہ برادران امجد پرویز نے بتایا کہ نیب نے جتنے بھی سوالات پوچھے اس کے جوابات سعد رفیق اور سلمان رفیق نے جمع کروائے، نیب کی جانب سے متعدد بار سوالات جو پوچھے گئے اس کے جوابات برابر طریقے سے دیتے رہے۔
وکیل صفائی نے بتایا کہ اس کے بعد بھی نیب نے متعدد بار تفتیش کے لیے طلب کیا اور وہ پھر بھی پیش ہوتے رہے۔ امجد پرویز کا کہنا تھا کہ چئیرمین نیب مشرف دور میں اس کیس کی تفتیش پہلے ہی کر چکے ہیں۔
خواجہ برادران کی عدالت میں پیشی کے موقع پر مسلم لیگ کے کارکنان کی جانب سے ‘شیر آیا شیر آیا’ کے نعرے لگائے جا رہے ہیں۔ خواجہ برادران کو گزشتہ روز ضمانتیں منسوخ ہونے پر لاہور ہائی کورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
نیب ذرائع کے مطابق عدالت سے خواجہ برادران کے 15 دن کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔
نیب کے مطابق خواجہ سعد رفیق کے خلاف مختلف تحقیقات زیر التوا ہیں جن میں پیراگون اسکیم کے نام پر اربوں روپے کا فراڈ، آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی اور پاکستان ریلوے میں کرپشن کے الزامات شامل ہیں۔
جب کہ خواجہ سلمان رفیق کے خلاف پیراگون کی ایک انکوائری زیر التوا ہے جب کہ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا بھی الزام ہے۔
خواجہ برادران کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت جانے والے راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کر دیا گیا، پولیس کی اضافی نفری کو عدالت کے باہر تعینات کیا گیا اور واٹر کینن کی گاڑیاں بھی عدالت کے باہر موجود ہیں۔
خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو پولیس اور رینجرز کے سخت سیکورٹی حصار میں نیب آفس سے احتساب عدالت لے جایا گیا۔