کراچی، اسٹریٹ کرمنلز پر دہشت گردی کی دفعات لگانے کا فیصلہ


کراچی: واردات کے دوران اسلحہ استعمال کرنے والے اسٹریٹ کرمنلز پر دہشت گردی کی دفعات لگیں گی، خصوصی مجسٹریٹ کیسزسنیں گے، موٹرسائیکلوں میں ٹریکرز لگائےجائیں گے اور موٹرسائیکل و موبائل کی خرید و فروخت کی رجسٹریشن ہوگی۔ حکومت سندھ نے اس ضمن میں قانونی ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقدہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا جس میں ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید اور آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے شرکاء کو امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے اطلاعات و نشریات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کو بریفنگ دی۔ ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید اور آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے بھی ذرائع ابلاغ سے بات چیت کی۔

ہم نیوز کے مطابق ڈی جی رینجرزسندھ  نے کہا کہ کامیاب آپریشن سے انٹرنیشنل کرائم انڈیکس میں کراچی کا درجہ کم ہوکر68 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18-2017 میں سندھ کے دیہی علاقوں میں کرائم میں کافی کمی آئی ہے۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ رواں سال 12 ہزار سے زائد ملزمان کو پکڑا گیا اور کراچی میں 205 بم یا دستی بم برآمد کیے گئے۔ صوبائی مشیر اطلاعات و نشریات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے واضح کیا کہ اب کرائم برادشت نہیں ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ چوری کی موٹرسائیکل اورموبائل فون کی فروخت روکنے کے ليے بھی کارروائی ہوگی۔

ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہر قائد میں اسٹریٹ کرائم کی روک تھام کے لئے لازمی ہے کہ موبائل فون خریدنے اور بیچنے والوں کی تمام معلومات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس ہونی چاہیے۔

ہم نیوز کے مطابق ڈی جی رینجرز سندھ نے ایپکس کمیٹی میں اہم اعداد وشمار پیش کیے جس میں انہوں نے بتایا کہ رینجرز نے رواں سال 4031 کارروائیوں میں دو ہزار ملزمان پکڑے ہیں۔ 2018 میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف گھیرا تنگ رکھا، شہربھر میں رینجرز نے چار ہزار31 آپریشنز کیے جس میں دو ہزار 851 اسٹریٹ کرمنلز گرفتار کیے ہیں۔

دستیاب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شہر قائد سے رواں سال گیارہ سو گاڑیاں چوری کی گئیں، 165 گاڑیاں چھینی گئیں اور 18 ہزار 486 موبائل فونز سے لوگوں کو محروم کردیا گیا۔

ڈی جی رینجرزکا کہنا تھا کہ 2017 سے اسٹریٹ کرائم میں ملوث 3641 گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ اعداد و شمار کے مطابق گرفتار شدگان میں دس بی کام تھے لیکن ان کی اکثریت کم تعلیم یافتہ تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ چوری شدہ موٹرسائیکلیں جرائم میں استعمال ہوتی ہیں۔

سندھ رینجرزکے ہاتھوں گرفتارشدگان میں سے 43 فیصد انڈر میٹرک تھے اور 38 فیصد ان پڑھ نکلے ہیں۔

آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے شرکا کو بریفنگ میں بتایا کہ رواں سال 12733 ملزمان اور 601 گینگز کو پکڑا گیا ہے اور 97 ملزمان  پولیس  مقابلوں میں مارے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی میں 205 بم یا دستی بم بھی برآمد کیے گئے ہیں۔

وزیراعلی سندھ کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کےاجلاس کےبعدمرتضی وہاب نےاپیکس کمیٹی کےفیصلوں پربریفنگ میں کہا کہ دوران واردات اسلحہ کے استعمال پر اسٹریٹ کریمنلز کےخلاف انسداد دہشت گردی کی مقدمات درج ہوں گے۔

بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی میں ٹارگیٹڈ آپریشن کامیابی سے جاری ہے اوراسے دیرپا رکھنے کے لئے کام کررہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مشیربرائے قانون وانصاف بیرسٹرمرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ گورنرسندھ کواعزازی طورپرایپکس کمیٹی کےاجلاس میں مدعوکیاجاتاتھا لہذا یہ تاثردینا غلط ہے کہ حکومت سندھ نے موجودہ گورنرکوایپکس کمیٹی کے اجلاس میں نہیں بلایا۔


متعلقہ خبریں