راولپنڈی: کہتے ہیں انسان محبت کے لیے کچھ بھی کر گزرتا ہے اور ایسا ہی کیا جرمن خاتون نے جو اپنی محبت پانے کے لیے اپنا ملک اور سب کچھ چھوڑ کرپاکستان کے شہرپنڈی بھٹیاں پہنچیں اور 30 سالہ محمد اعجاز سے شادی کے بندھن میں بندھ گئیں۔
رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے سے قبل 40 سالہ تاتر جنا ہاکسن نے اسلام قبول کیا اور اپنا نام مریم رکھا۔
ہم نیوز کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک دوسرے سے آشنا ہونے والے محمد اعجاز اور تاتر جنا ہاکسن ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوئے تو انہوں نے خود کو شادی کے پاکیزہ بندھن میں باندھنے کا فیصلہ کیا۔
جرمن خاتون نے اس مقصد کے لیے جرمنی سے پنڈی بھٹیاں کا سفر کیا اور شادی سے قبل قبول اسلام کیا اوراپنا نام مریم رکھا۔
اس معاملے کی سب سے اچھی بات یہ تھی کہ 30 سالہ محمد اعجاز کے گھر والوں نے بھی اس بندھن پہ کوئی اعتراض نہ کیا اور دونوں کو رشتہ ازدواج میں منسلک کردیا۔
مریم اپنی محبت پا کرنہایت مسرور ہیں اور مستقل بنیادوں پر پاکستان میں رہنے کا عزم رکھتی ہیں۔ انہوں نے پاکستانیوں کو نہایت ملنسار اور خوش اخلاق بھی قرار دیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پہ بننے والی دوستی کو مستقل بنیادوں پر رشتہ ازدواج میں منسلک کرنے کے لیے گزشتہ ماہ بھی 41 سالہ ہلینا امریکہ سے سیالکوٹ پہنچی تھی جہاں اس نے 21 سالہ کاشف سے شادی کی۔ ہلینا نے بھی نکاح سے قبل اسلام قبول کیا تھا۔
دونوں شادیوں میں ایک بنیادی فرق یہ سامنے آیا ہے کہ جرمن دلہن نے پاکستان میں مستقل قیام کا اعلان کیا جبکہ امریکی دلہن نے پہلے ہی دن کہہ دیا تھا کہ وہ جلد از جلد اپنے خاوند کے ہمراہ امریکہ منتقل ہونا چاہتی ہیں۔