کرتارپور راہداری: پاک-بھارت عوام کا ایک دوسرے کے نام محبت کا پیغام


لاہور: کرتارپور راہداری منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد پاکستان اور سرحد پار سے لوگوں کا ٹوئٹر پر دلچسپ ردعمل سامنے آیا ہے۔

ٹوئٹر پر متعدد صارفین نے پاکستان کی جانب سے اس قدم کو نہ صرف سراہا بلکہ پاک فوج اور وزیراعظم پاکستان کی کھل کر تعریف بھی کی اور خطے میں پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی کم کرنے کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔

اس سے قبل کرتارپور راہداری منصوبے کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم کرتارپور کے دربار کو سکھ یاتریوں کے لیے مزید بہتر بنائیں گے۔ بابا گرونانک کی سالگرہ کے موقع پر ہم سکھ یاتریوں کو ہر طرح کی سہولت فراہم کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں بھارت سے مضبوط رشتہ چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بارڈر کھل جائیں اور تجارت عام ہو تو خطے میں غربت کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔

عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جیسے مسلمان مدینہ پہنچ کر خوش ہوتے ہیں، میں اپنے سکھ بہن بھائیوں کے چہروں پر ویسی خوشی دیکھ رہا ہوں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب جرمنی اور فرانس آگے بڑھ سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں۔ ہم نے یورپی ممالک کی طرح کوئی قتل عام بھی نہیں کیا۔ پاکستان اور بھارت ایک قدم آگے بڑھ کر دو قدم پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ پاک بھارت میں صرف ایک مسئلہ ہے اور وہ مسئلہ کشمیر ہے۔

وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ نوجوت سنگھ سدھو پاکستان سے دوستی کی بات کرتے ہیں توان پر بھارت میں تنقید کیوں کی جاتی ہے؟ کیا ہم اس بات کا انتظار کریں کہ بھارت میں سدھو جیسی حکومت آئے گی تو پاک بھارت تعلقات ٹھیک ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں، جنگ کی بات ہو ہی نہیں سکتی، تو ہم امن کی جانب قدم کیوں نہیں بڑھاتے، پاک بھارت تعلقات میں امن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔

ایک صارف کا کہنا تھا کہ یہ تصویر میں نے تین سال قبل لی تھی جب میں نے اپنے ضلع نارووال میں واقع کرتارپور کا دورہ کیا تھا۔ آج تمام سکھوں کے لیے بہت بڑا دن ہے کیونکہ آج وزیراعظم عمران خان نے کرتارپور راہداری منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے۔

ایک شخص کا عمران خان قیادت کو داد دیتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہنا تھا کہ عمران خان کی امن، محبت اور دوستی کے پیغام پر مشتمل مختصر تقریر نے پاکستان کو طویل مدت سے عالمی سطح پر ہاری ہوئی سفارتی جنگ جتوا دی ہے۔ عمران خان کے گزشتہ 100 روز کے تمام اقدامات ایک طرف جبکہ یہ ایک تقریر ایک طرف۔

ایک شخص کا کرتارپور سرحد کی مناسبت سے خوبصورت شعر کے ذریعے اپنا پیغام دیتے ہوئے کہنا تھا کہ؛

میرا ایمان محبت ہے جہاں تک پہنچے
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے۔

پاکستان حکومت کا آج لیا گیا قدم قابل تحسین ہے۔

کرتار پور سرحد کی سب سے پہلے پیشکش 1999 میں بھارتی وزیراعظم، اٹل بہاری واجپائی نے دلی سے لاہور تک اپنی انوکھی بس سواری کے ذریعے کی تھی۔

19 سال کے بعد پاکستان کی سفارتی کاوشوں کے سبب سکھ برادری کے لیے یہ خواب سچ ہونے جا رہا ہے۔

ایک شخص نے کہا کہ کرتارپور راہداری کھلنے کا واقعہ دونوں ممالک کے لیے تاریخی اہمیت کا حامل ہے جو ان کے درمیان تعلقات بہتر کرنے میں انتہائی اہم قردار ادا کرے گا۔ عمران خان اور پاکستانی قوم کا شکریہ جنہوں نے لاکھوں سکھوں کے دل جیت لیے ہیں۔

کرتارپور سرحد کھولنے کا فیصلہ بلاشبہ عمران خان قیادت کا سب سے زیادہ دلچسپ قدم ہے۔ اس فیصلے سے سرحد پار بنجابیوں کا پاکستان میں مقیم پنجابیوں کے درمیان فاصلہ کم ہو چکا ہے۔

بھارتی شہری سمرن کور کا اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہنا تھا کہ کرتارپور سرحد کھول کر سکھ برادری کو اتنی بڑی خوشخبری دینے پر ہم سب پاکستان اور عمران خان کا دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں