وزیراعظم کی بھارت کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی پیشکش

پاک بھارت تعلقات بہتر ہونے سے خطے میں غربت کم ہوگی، وزیر اعظم


لاہور: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم کرتارپور کے دربار کو سکھ یاتریوں کے لیے مزید بہتر بنائیں گے۔

کرتارپور راہداری منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بابا گرونانک کی سالگرہ کے موقع پر ہم سکھ یاتریوں کو ہر طرح کی سہولت فراہم کریں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سکھ بہن بھائیوں کے چہرے پر بے پناہ خوشی دیکھ رہا ہوں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت جب تک ماضی کی زنجیریں نہیں توڑیں گے آگے نہیں بڑھ سکیں گے، جب جرمنی اور فرانس آگے بڑھ سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یورپی ممالک کی طرح کوئی قتل عام بھی نہیں کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت ایک قدم آگے بڑھ کر دو قدم پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت میں صرف ایک مسئلہ ہے اور وہ مسئلہ کشمیر ہے۔ وزیر اعظم نے سوال کیا کہ کیا ہم ایک مسئلہ حل نہیں کرسکتے؟ انہون نے سوال کیا کہ انسان چاند پر پہنچ چکا ہے تو کیا ہم مسئلہ کشمیر حل نہیں کر سکتے؟

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں بھارت سے مضبوط رشتہ چاہتا ہوں، بھارت دوستی کا ایک قدم آگے بڑھائے گا تو ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بارڈر کھل جائیں اور تجارت عام ہو تو خطہ میں غربت کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نوجوت سنگھ سدھو پاکستان سے دوستی کی بات کرتے ہیں توان پر بھارت میں تنقید کیوں کی جاتی ہے؟ کیا ہم اس بات کا انتظار کریں کہ بھارت میں سدھو جیسی حکومت آئے گی تو پاک بھارت تعلقات ٹھیک ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں، جنگ کی بات ہو ہی نہیں سکتی، تو ہم امن کی جانب قدم کیوں نہیں بڑھاتے، پاک بھارت تعلقات میں امن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جیسے مسلمان مدینہ پہنچ کر خوش ہوتے ہیں میں اپنے سکھ بہن بھائیوں کے چہروں پر ویسی خوشی دیکھ رہا ہوں۔

کرتارپور راہداری منصوبے کا سنگ بنیاد

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے پنجاب کی تحصیل شکرگڑھ میں سکھ یاتریوں کیلئے کرتار پور راہداری منصوبہ کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔

سنگ بنیاد کی تقریب میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر خارجہ  شاہ محمود قریشی، سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سدھو سمیت بھارت کا سرکاری وفد، گورنر پنجاب چوہدری سرور، وزیراعلیٰ عثمان بزدار مختلف ممالک کے سفارتکار اور دیگر لوگوں نے شرکت کی۔

کرتارپور راہداری

کوریڈور بننے کے بعد سکھ یاتریوں کو اسپیشل پرمٹ پر پاکستان آنے کی سہولت ملے گی۔ پاکستان اپنی حدود میں سرحد سے گردوارے تک ایک سڑک بھی تعمیر کرے گا اور دریائے راوی پر پل بھی تعمیر کیا جائے گا۔

بھارت سے آنے والے مہمان بغیر ویزہ اسپیشل پرمٹ کے ذریعے گردوارے تک آ سکیں گے  اور پاکستان رہنے کا دورانیہ مخصوص ہو گا۔

دوسرے مرحلے میں سکھ یاتریوں کے لیے ہوٹل اور قیام گاہیں تعمیر ہوں گی، گاڑیوں پر آنے والے یاتریوں کے لیے پارکنگ کا انتظام بھی کیا جائے گا۔

حکومت امیگریشین کاؤنٹر بنائے گی جہاں سے پرمٹ لینے کے بعد زائرین کو مخصوص گاڑیوں میں گردوارے تک لے جایا جائے گا، بائیو میٹرک ویری فیکیشن بھی اس منصوبے کا حصہ ہے۔

کرتارپور کے مقام پر بابا گرونانک نے زندگی کے آخری ایام گزارے تھے، اس جگہ ان کی سمادھی بھی ہے، جو بارڈر کے دونوں طرف بسنے والوں کے لیے مقدس مقام ہے۔


متعلقہ خبریں