چیئرمین پی اے سی کی نامزدگی نہ ہونے سے قانون سازی متاثر

چیئرمین پی اے سی کی نامزدگی نہ ہونے سے قانون سازی متاثر

اسلام آباد: چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی تقرری کے معاملے پر حکومت ابھی تک تذبذب کا شکار ہے جس کی وجہ سے قانون سازی کا عمل رکا ہوا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت شہبازشریف کو چیئرمین پی اے سی لگانے کا فیصلہ نہیں کر سکی، پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی اکثریت قائد حزب اختلاف کو یہ عہدہ دینے کے حق میں نہیں۔

ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد ان رہنماؤں کا موقف مزید مضبوط ہوا ہے جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی ابھی تک اس معاملے پر خاموش ہیں۔

آئینی مدت گزر جانے کے باوجود دیگر قائمہ کمیٹیاں تشکیل نہیں پا سکیں، اسپیکر کو اپوزیشن کی جانب سے کمیٹیوں کے لیے نامزدگیاں ہی موصول نہیں ہوئیں۔

قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل نہ ہونے سے قانون سازی بھی نہیں ہو سکے گی، یہی وجہ ہے کہ حکومت کی جانب سے اسمبلی قواعد میں پیش کی گئی سب سے پہلی ترمیم بھی اب تک منظور نہیں ہو سکی۔

’پرائم منسٹر آور‘ ترمیم کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیجا گیا تھا لیکن کمیٹی کا وجود نہ ہونے کی وجہ سے ترمیم تاخیر کا شکار ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ اپوزیشن نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی نہ بنانے کی صورت میں تمام کمیٹیوں کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔

ایوان میں پیش کیا جانے والا بل منظوری سے قبل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیجا جاتا ہے، کمیٹی بل پر اپنی رپورٹ دیتی ہے تو بل ایوان میں زیرغور لایا جاتا ہے۔ کمیٹیاں نہیں ہوں گی تو حکومت قانون سازی نہیں کر سکے گی۔


متعلقہ خبریں