بلوچستان میں 1300 سرکاری اسکول بند ہونے کا انکشاف

بلوچستان میں 1300 سرکاری اسکول بند ہونے کا انکشاف

کوئٹہ: بلوچستان کے طول و عرض میں 1300 سرکاری اسکول بند ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ان میں پرائمری، مڈل اور ہائی اسکول شامل ہیں۔

ایک معروف انگریزی جریدے کے مطابق گزشتہ کئی برسوں پر محیط بری حکمرانی، اساتذہ کی تقرریوں کی طرف حکومتی غفلت اور اساتذہ کی مسلسل غیرحاضری کی وجہ سے یہ اسکول عملاً بند پڑے ہیں۔ صرف کوئٹہ اور پشین میں 250 سے زائد پرائمری، مڈل اور ہائی اسکول بند پائے گئے۔

یہ حقائق بلوچستان کے ایجوکیشن سیکرٹری نورالحق بلوچ کی زیرصدارت کوئٹہ میں منعقد ایک اجلاس میں سامنے آئے، اجلاس میں تمام ضلعی ایجوکیشن افسر شامل تھے۔

آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ بند اسکولوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی اجلاس میں بیان کی گئی ہے۔

سیکرٹری ایجوکیشن کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں اساتذہ کی بھرتیوں کا عمل آخری مراحل میں ہے جس کے بعد بند اسکولوں کو دوبارہ کھول دیا جائے گا۔

ماضی کی حکومتیں اسکول کی عمارتیں تعمیر کرتی رہیں اور صوبے کے سینکڑوں اسکولوں کا درجہ بڑھاتی رہیں لیکن وہ قابل اساتذہ کی تقرری کے ذریعے ان عمارتوں کو تعلیمی اداروں میں تبدیل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔


متعلقہ خبریں