مضبوط دماغ وزن بھی گھٹائے


اٹاوا: کینیڈا کے محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ مضبوط  دماغ وزن گھٹانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ وزن کم کرنے میں دماغ کا فعال طور پر کام کرنا ضروری ہے۔

محققین کے مطابق وزن گھٹانے میں دماغ کے اس حصے کا سب سے زیادہ اہم کردار ہوتا ہے جو خاص طور پراعصاب پر کنٹرول رکھتا ہو۔ بنیادی طور پر یہ تحقیق وزن گھٹانے کے ایک کلینک میں زیرعلاج 24 افراد پر کی گئی ہے۔

مانٹریال نیورولاجیکل انسٹیٹیوٹ اور اسپتال کینیڈا کے الین ڈیگھرکا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق کے مطابق انسانوں میں وزن کم کرنے یا اس کو گھٹانے میں دماغ کے اس حصے کا سب سے زیادہ کردار ہے جو انسان میں ضبط کا کام کرتا ہو۔ انہوں نے بتایا کہ  دماغ کے اسی حصے میں طویل مدتی معلومات (جیسے صحت مند ہونے کی خواہش) اور فوری طور پر خواہشات کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے.

ان کا کہنا تھا کہ دو ہارمونز ایسے ہوتے ہیں جو وزن گھٹانے کے دوران جسم کو کھانے پر اکساتے ہیں اور سابقہ تحقیق سے ثابت ہے کہ ان ہارمونز کا لیول وزن گھٹنے کے دوران تیزی سے تبدیل ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہر وہ شخص جو وزن کم کرتا ہے اسے ان ہارمونز میں تبدیلی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

با ضابطہ تحقیق شروع کرنے سے قبل تمام افراد کے دماغ کی فنکشنل ایم آر آئی کی گئی جس میں خاص طور پر دماغ کے ان حصوں پر غور کیا گیا جن سے خود پر کنٹرول، ضبط، خواہش اور کچھ کرنے کی چاہت کا تعلق ہوتا ہے۔ اس کے بعد ان لوگوں کو یومیہ 1200 کیلریز گھٹانے کی خوراک دینا شروع کی گئی۔

ڈیگھر کا کہنا تھا کہ اس تحقیق میں تین ماہ تک لوگوں کو مختلف اوقات میں مختلف کھانوں کی تصاویر دیکھائی گئیں اور جب لوگوں کو لزیز کھانوں کے تصویریں دکھائیں تو ایم آر آئی کے دوران دماغ کے اعصابی نظام کو کنٹرول کرنے والے حصہ میں زیادہ بے چینی دیکھی گئی۔

تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلے اور تیسرے مہینے کی ایم آر آئی کے دوران اعصابی نظام کو کنٹرول کرنے والے حصے سے سگنل کم ہوتے گئے اور ایسا ان لوگوں میں واضح طور پر نظر آیا جو اپنا وزن کم کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ اعصابی نظام کو کنٹرول کرنے والے حصے کے سگنل اس طرف بڑھے جو اپنی ذات پر کنٹرول کرتا ہے۔

ویسے تو تمام افراد نے ہی وزن کم کیا لیکن سب سے زیادہ وزن ان لوگوں نے کم کیا جن کی ایم آر آئی کے دوران خود پر کنٹرول کی شرح طاقتور تھی۔


متعلقہ خبریں