مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی، مزید نو کشمیری شہید



سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی نے مزید نو کشمیریوں کی جان لے لی جب کہ 50 سے زائد افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔

کشمیری میڈیا کے مطابق کشمیر کے ضلع کلگام میں قابض بھارتی فورسز کی فائرنگ سے نو کشمیری شہید ہو گئے۔

ذرائع کے مطابق کشمیری نوجوانوں کو لارو گاؤں میں سرچ آپریشن کی آڑ میں شہید کیا گیا۔ نوجوانوں کی شہادت پر علاقے میں بھارت مخالف مظاہرے پھوٹ پڑے، مظاہرین پر بھارتی فورسز کی فائرنگ سے متعدد کشمیری زخمی ہو گئے جب کہ بھارتی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کرکے کرفیو لگانے کے بعد انٹرنیٹ اور فون سروس بھی معطل کر دی ہے۔

حریت رہنما یاسین ملک کے اہلیہ نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ بھارتی فوج نے ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر میں خون کی ہولی کھیلی ہے۔ ایک سعودی صحافی کی لاش نہ ملنے پر پوری دنیا میں شور مچا ہوا ہے لیکن مقبوضہ کشمیر جاری دہشت گردی کسی کو نظر نہیں آرہی ہے۔

اس سے پہلے چار روز قبل سری نگر کے فتح کدل نامی علاقے میں قابض فوج کی فائرنگ سے تین کشمیری شہید ہوئے تھے۔ تینوں کشمیری نوجوانوں کو سرچ آپریشن کی آڑ میں شہید کیا گیا تھا۔

واقعے کے بعد احتجاج کو دبانے کے لیے سری نگر میں تعلیمی ادارے بند اور انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی اور کٹھ پتلی انتظامیہ نے کشمیر یونیورسٹی کو بھی بند کر دیا تھا۔

گزشتہ ماہ کے دوران بھی کشمیر میں ایک خاتون سمیت 42 کشمیریوں کو شہید، پانچ خواتین کو بیوہ اور 12 بچوں کو یتیم کیا گیا۔

ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ 70 برسوں سے مقبوضہ کشمیر میں قابض انڈین فورسز نے ستمبر کے دوران کشمیریوں کی املاک کے خلاف کارروائیاں بھی جاری رکھیں۔ ایک ماہ میں 65 مختلف نوعیت کی املاک تباہ کی گئیں جب کہ 231 کشمیریوں پر تشدد اور 399 کو گرفتار کیا گیا۔

بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی مسلسل پامالیوں پر پاکستان کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کیا گیا تھا۔ حالیہ نیوز بریفنگ کے دوران پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انڈین فورسز وادی میں کیمیائی ہتھیار استعمال کر رہی ہیں۔

عالمی قوانین کے تحت ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کے وادی میں استعمال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد نے عالمی برادری سے معاملہ پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔


متعلقہ خبریں