خاتون سرکاری افسر اور خاوند کا کمسن بچی پر بدترین تشدد

خاتون سرکاری افسر اور خاوند کاکمسن بچی پر بدترین تشدد

راولپنڈی:  راولپنڈی کے علاقے ولایت کالونی میں خاتون سرکاری افسر اور اس کے خاوند کی جانب سے گیارہ سالہ ملازمہ پربد ترین تشدد کی خبر وائرل ہونے کے بعد وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔

واقعہ  کی اطلاع ملنے کے باجود کارروائی نہ کرنے  پر تھانہ ایئرپورٹ کے اے ایس آئی کو معطل کر دیا گیا ہے۔

اثرورسوخ رکھنے والا جوڑا ابتدا میں بچی کو والدین کے حوالے کرنے پر رضامند نہیں تھا تاہم  واقعہ کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد گیارہ سالہ کنزہ کو ابتر حالت میں والد کے حوالے کردیا گیا۔

سی پی او عباس احسن نے قانونی چارہ جوئی کے لیے بچی اور اس کے باپ کو طلب کر لیا ہے۔

ہم نیوز نے واقعے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے جب علاقہ مکینوں سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ بچی اس جوڑے کے ساتھ دو سال سے رہ رہی تھی۔ رات کو کئی بار مارنے پیٹنے اور رونے کی آوازیں سنائی دیتی تھیں۔

جوڑے کی پڑوسن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ہم نیوز کو بتایا کہ ایک دن جب وہ اپنے گھر کی بالکنی میں تھیں انہوں نے بچی کو دیکھا جس کے چہرے پر زخموں کے نشان تھے۔ دریافت کرنے پر بچی نے ان سے کہا کہ اس نے کئی دن سے کھانا نہیں کھایا ہے، اسے کچھ کھانے کو دے دیں۔

بچی نے مزید بتایا کہ وہ دو سال سے اس جوڑے کے پاس ملازم ہے، پہلے یہ لاہور میں رہ رہے تھے اور پچھلے کچھ مہینے سے یہاں مقیم ہیں۔

کنزہ نامی بچی نے ڈرتے ہوئے بتایا کہ اس کے مالکان اسے تار، بلے، بیلٹ اور پردوں کے پائپ سے مارتے پیٹتے ہیں، اسے کئی کئی دن بھوکا رکھتے ہیں، سونے نہیں دیتے اور اگر غلطی سے سو بھی جائے تو اس پر مزید تشدد کیا جاتا ہے۔

واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے سی پی او کا کہنا تھا کہ بچی کا طبی معائنہ کرایا جائے گا، میاں بیوی کے خلاف جرم ثابت ہونے کی صورت میں  ضابطے کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے متعلقہ ادارے کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے کہ وہ قانون کے مطابق  کارروائی  کریں۔

ڈاکٹر محسن اور اسکی اہلیہ عمارہ ریاض کی طرف سے بچی پر تشدد کرنے کا الزام ہے۔ اس افسوسناک واقعے پر سوشل میڈیا صارفین غم وغصے کا اظہار کر رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں