اپوزیشن کا متحد ہونا یقینی ہے، حاصل بزنجو


اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر اور سینیٹر حاصل بزنجو کا کہنا ہے کہ حکومت کی حالیہ پالیسیوں کے باعث اپوزیشن کا متحد ہونا یقینی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو اب سوچنا پڑے گا کہ انہیں اپوزیشن کا ساتھ دینا چاہیے۔

ہم نیوز کے پروگرام بڑی بات میں میزبان عادل شاہ زیب سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے درمیان اتحاد بہت جلدی ممکن نہیں تھا کیونکہ پچھلے پانچ سال دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کی ڈٹ کر مخالفت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی گرفتاری پر احتجاج بنتا ہے کیونکہ ان کی گرفتاری کا وقت بہت نامناسب تھا۔ نیب کو چاہیے تھا کہ اگر اتنا ہی ضروری تھا گرفتار کرنا تو ضمنی الیکشن کے بعد کر لیتے۔

نیب پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب نے اب تک کوئی بڑی کامیابی تو حاصل نہیں کی ہے مگر جب چاہیں جس کو چاہیں یک دم گرفتار کر لیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک دفعہ نیب گرفتار کر لے تو انسان کی عزت بھی خراب ہو جاتی ہے اور کریڈیبیلٹی بھی نہیں رہتی۔

فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جہاں الیکشن جیتا وہ مخالفین کے مضبوط حلقے تھے لہٰزا ضمنی انتخابات میں ان سیٹوں پر ہمارے امیدواروں کا ہار جانا کوئی اپ سیٹ نہیں ہے۔

ڈپٹی سیکریٹری پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ ہم سے ٹکٹدینے میں کوئی غلطی سرزرد ہوئی ہو اور اس کا بھی الیکشن پر اثر پڑا ہو۔

پروگرام میں سابق چیئرمین واپڈا تنظیم نقوی کا کہنا تھا حکومت کے پاس سستی بجلی کے لیے 2/3 آپشن موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات سچ ہے کہ ہم مہنگے داموں بجلی خرید بھی رہے ہیں اور پیدا بھی مہنگی ہی کر رہے ہیں۔

سابقہ حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انڈیا 27 سے زائد ڈیم بنا چکا ہے اور ہم نے چار سے زیادہ ڈیم نہیں بنائے، ہمیں کالا باغ سمیت دوسرے ڈیم بہت پہلے بنا لینے چاہیے تھے۔

ان کا کہنا تھا بجلی چوری کی وجہ بجلی کی حد سے زیادہ قیمتیں ہے، اگر بجلی کا سسٹم ٹھیک کر لیں تو چوری سے بچا جا سکتا ہے۔

پروگرام میں سابق نیب پراسیکیوٹر راجہ عامر عباس کا کہنا تھا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ نیب کے کردار پر ہمیشہ شک ہی کیا جاتا ہے

ان کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کا کیس عام نوعیت کا کیس نہیں ہے لہٰذا اس میں سپریم کورٹ کو نیب کی کارروائی پر گہری نظر رکھنی پڑے گی۔

سعودی صحافی کے معاملہ پر گفتگو کرتے ہوئے بوسٹن یونیورسٹی کے پروفیسر عادل نجم کا کہنا تھا کہ سعودی صحافی کا معاملہ بہت غیر معمولی ہے اور اس پر سعودی حکومت کو شدید عالمی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔


متعلقہ خبریں