بجلی کی قمیتوں میں اضافہ مؤخر

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) کے اجلاس میں وزیر توانائی کی غیر حاضری کے سبب بجلی کے نرخوں میں اضافے کا معاملہ مؤخر ہوگیا ہے۔

اسد عمر کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں بجلی کی قیمت اور برآمدی سازو سامان تیار کرنے والی صنعتوں سمیت دیگر اہم امور زیربحث آئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ سال 2016-17 اور 2017-18 کیلئے تجویز کیا گیا ہے جس سے صارفین پر تقریباً 400 ارب روپے ماہانہ اضافی بوجھ پڑے گا۔

حکمران جماعت کی جانب سے تیار کردہ سمری کے مطابق بجلی کی فی یونٹ قیمت میں تین روپے 75 پیسےاضافے کا امکان تھا جسے وزیر توانائی کی غیر حاضری کے سبب مؤخر کردیا گیا ہے۔

ای سی سی اجلاس میں برآمدی سازو سامان تیار کرنے والی صنعتوں کو بلا تعطل گیس فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور مارچ سے نومبر سے ایسی صنعتوں کو ایل این جی اور قدرتی گیس 50 ، 50 فیصد مہیا کی جائے گی۔

اطلاعات کے مطابق نومبر سے مارچ تک درآمد ی اشیاء تیار کرنے والی صنعتوں کو 100 فیصد ایل این جی مہیا کی جائے گی۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران کیے گئے بہت سے وعدوں پر کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی بلکہ پہلے سے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبی عوام پر مزید بوجھ ڈالا جارہا ہے۔

مہنگائی کے خلاف پی ٹی آئی اور عمران خان ماضی کی حکومتوں کو للکارتے رہے مگر خود صرف ایک ماہ میں منی بجٹ پیش کر کے گیس اور پیٹرول کو مہنگا کر دیا۔


متعلقہ خبریں