چیف جسٹس کے ریمارکس، عدالت میں قہقہے لگ گئے

نوازشریف کے نام پر خواجہ حارث کان کھڑے ہوجاتے ہیں، چیف جسٹسؔ | urduhumnews.wpengine.com

فائل فوٹو


اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے 33 سال پرانے مقدمہ کی سماعت کے دوران خواجہ حارث کو مخاطب کر کے ریمارکس دیے جن پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔

منگل کو پاکپتن دربار کی زمین پر دکانوں سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب بھی نوازشریف کا نام آتا ہے خواجہ حارث کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مقدمہ کی سماعت کی جس میں نواز شریف کو اس وقت کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے نوٹس جاری کیا گیا۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے کہا کہ خواجہ صاحب مجھے ترچھی نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خواجہ حارث میں ڈر گیا، جس پر کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا۔

اسی مقدمہ کی سماعت کے دوران وکیل صفائی افتخار گیلانی کا چیف جسٹس سے تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس سے کمرہ عدالت میں ماحول سنجیدہ ہو گیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کو اختیار حاصل ہے کہ وہ 29 سال پرانے نوٹیفکیشن کو غیرآئینی قرار دے، کیوں کہ ادارہ آئین کا محافظ ہے۔ افتخار گیلانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ عوام آئین پاکستان کے محافظ ہیں اور سپریم کورٹ بھی آئین و قانون کے تابع ہے۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے وکیل صفائی کو تنبیہہ کی کہ آواز دھیمی اور لہجہ درست رکھیں، جس پر افتخار گیلانی نے کہا کہ میری آواز اور لہجہ  ویسا ہی ہوگا جیسا آپ کا۔

وکیل صفائی نے استدعا کی کہ ان کے مقدمات چیف جسٹس آف پاکستان کے بینچ میں مقرر نہ کیے جائیں، جس پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ میں اپنے بینچ میں ہی کیسز لگاؤں گا۔

چیف جسٹس نے افتخار گیلانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جب آتے ہیں عدالت پر چڑھائی کر دیتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جب  سے افتخار گیلانی کا آپریشن ہوا ہے یہ عدالت اور جج کو اپنے بچے سمجھتے ہیں۔


متعلقہ خبریں