العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کے استثنی کی درخواست منظور

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر دو میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔ تلاوت کے بعد عدالتی کارروائی شروع ہوئی تو سابق وزیراعظم نواز شریف کی حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کی گئی۔

احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ میاں صاحب نہیں آئے، جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کو ذاتی حیثیت میں لاہور ہائی کورٹ طلب کیا گیا ہے۔ عدالت نے نواز شریف کےاستثنی کی درحواست منظور کر لی۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے العزیزیہ ریفرنس کے تفتیشی افسرمحبوب عالم پر جرح جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 21 اگست 2017 کے خط کے علاوہ 20 خطوط جمع کرائے گئے، ان میں سے تین خطوط ریمائنڈر کے لیے لکھے گئے، میرے پاس جو لفافہ آیا اس میں صرف دو خط ہیں۔

تفتشی افسر محبوب عالم کا کہنا تھا کہ ایم ایل اے کے جواب کے لیے سعودی حکام کو یاد دہانی کے تین خط لکھے گئے، دو خطوط سعودی حکام اور ایک سعودی سفیر کے نام لکھا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ 17 اگست 2017 اور 15 نومبر2017 کا خط ڈی جی آپریشنز کے نام تھا، سعودی حکام کے نہیں، 17 اگست 2017 کا خط پہلے ہی عدالت میں پیش کر چکا ہوں۔ ڈی جی آپریشنز کے نام چھ مختلف تاریخوں کو خطوط لکھے۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ 28جون 2017 کے یو اے ای حکام کے جواب کی تصدیق کیلئے خط نہیں لکھا۔ یو اے ای حکام کے جواب میں آہلی اسٹیل دبئی سے جدہ گڈز کی منتقلی کا ذکر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حسین نواز نے متفرق درخواست میں گڈز کی منتقلی سے متعلق موقف اپنایا۔

جے آئی ٹی کا مواد موجود تھا

گزشتہ سماعت میں تفتیشی افسر محبوب عالم نے عدالت کو بتایا تھا کہ جے آئی ٹی کا جمع کیا ہوا مواد میرے پاس موجود تھا، محبوب عالم نے عدالت کو بتایا کہ طارق شفیع کو شامل تفتیش کیا نہ ہی اس کیس میں گواہ بنایا۔

خواجہ حارث نے تفتیشی افسر محبوب عالم سے پوچھا کہ آپ نے جے آئی ٹی کی مصدقہ کاپیوں کیلئے کب اپلائی کیا تھا؟

خواجہ حارث نے پوچھا کہ کس نے سپریم کورٹ سے جے آئی ٹی کی مصدقہ کاپی حاصل کی؟ تو تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ان کی ایماء پر کاپی وصول کی گئی تھی۔

خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا کوئی اتھارٹی لیٹر یاسر نواز کو دیا تھا؟ اس پر گواہ نے کہا کہ ایسا کوئی اتھارٹی لیٹر یاسر نواز کو نہیں دیا تھا میں نے پراسیکیوشن ڈویژن کو تحریری درخواست دی تھی، یاسر نواز نے جے آئی ٹی رپورٹ فراہم کی، اس کا بیان فراہم نہیں کیا۔


متعلقہ خبریں