پاکستانی حکام سے ایف اے ٹی ایف وفد کی ملاقاتیں شروع

فوٹو: فائل


اسلام آباد: پاکستان کا نام واچ لسٹ میں شامل کرنے یا نہ کرنے کے سے متعلق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کے ذیلی ادارے ایشیاء پیسفک گروپ وفد کی پاکستانی حکام سے ملاقاتیں شروع ہو گئی ہیں۔

پیر کے روز ملاقاتوں میں پاکستانی حکام اور ایشیاء پیسیفک گروپ کا وفد گزشتہ اجلاس کے بعد کے اقدامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

پاکستانی اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد ایشیاء پیسیفک گروپ کا وفد تفصیلی رپورٹ مرتب کرے گا جو آئندہ برس ایف اے ٹی ایف کو پیش کی جائے گی۔ آئندہ سال جون میں پیش کی جانے والی رپورٹ میں پاکستان کے انسداد مالی بدعنوانی اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان اور ایف اے ٹی ایف کے درمیان مذاکرات کا دور سات سے 19 اکتوبر تک اسلام آباد میں جاری رہے گا جب کہ ایشیاء پیسفک گروپ کا وفد وزارت خزانہ، وزارت داخلہ، اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ میں قائم فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کے حکام سے ملاقاتیں کرے گا، جس میں غیر منافع بخش تنظیموں اور منشیات کی اسمگلنگ روکنے سے متعلق امور زیر غور آئیں گے۔

ایف اے ٹی ایف کے مذاکرات کے پہلے دن ایشیا پیسیفک گروپ کے ممبران آج اینٹی نارکوٹکس فورس کے وفد سے ملیں گے۔ اس دوران ایشیا پیسیفک گروپ کو ادارے سے متعلق بریفنگ دی جائے گی۔

ایشیاء پیسفک گروپ کا وفد ایس ای سی پی، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام سے بھی ملاقات کرے گا جب کہ وفد کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے انتظامی و قانونی اقدامات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کر رکھے ہیں۔

ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر ریگولیشنز 2018 میں ترامیم کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اس اقدام کے تحت اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق ریگولیشنز میں ترامیم کی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے منی ٹریل کی نشاندہی کے لیے مختلف تجاویز کی بھی منظوری دی ہے۔

ایشیاء پیسیفک گروپ نے گزشتہ ماہ پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اینٹی منی لانڈرنگ ریگولیشنز میں چند خامیوں کی نشاندہی کی تھی جس کے بعد حکومت پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کی روشنی میں اقدامات کیے اور ریگولیشنز میں ترامیم کے ذریعے مالی امور سے متعلق خامیوں کو بھی دور کیا۔

ایشیاء پسفک گروپ کا وفد خیبر پختونخوا (کے پی) کا بھی دورہ کرے گا۔


متعلقہ خبریں