آزادی کی جدوجہد کو دہشتگردی سے نہ جوڑا جائے، پاکستان


اسلام آباد/نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ آزادی کی جدوجہد کو عالمی سطح پر متفق علیہ دہشت گردی کی تعریف سے نہ ملایا جائے۔

اقوام متحدہ کے اجلاس میں عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف اقدامات کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی اتفاق رائے کو اپنی خود مختاری اور حق کے لیے جدوجہد کرنے والے لوگوں کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے۔

بین الااقوامی دہشت گردی ختم کرنے کے اقدامات کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں ملیحہ لودھی نے کہا کہ دہشت گردی کے عمل اور غیر ملکی دباؤ میں رہنے والوں کے درمیان ایک واضح فرق ہونا چاہیے، دہشت گردی کے تمام واقعات کی ہر پلیٹ فارم میں مذمت ہونی چایئے۔

ملیحہ لودھی نے واضح کیا کہ دہشت گردی دنیا میں اس وقت کا  سب سے بڑا اور چیلینجنگ مسئلہ ہے، دہشت گردی کی وجہ سے ہم عرصے سے تباہی کا شکار ہیں اور اس کے باعث کئی جانیں قربان کر چکے ہیں، پاکستانی سفیر کا مزید کہنا تھا دہشت گردی کی وجہ سے ہی ہمارے ریاستی ادارے غیر مستحکم ہوئے اور سماجی دائرہ کمزور ہوا۔

پاکستان ایک دہائی سے دہشت گردی کے نشانہ پر

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک دہائی سے دہشت گردی کے نشانے پر رہا ہے، اسی کی وجہ سے بہت سی جانیں بھی قربان کیں، لیکن پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات ملک کو کبھی توڑ نہیں سکے، معصوم جانوں کے نقصان کے باوجود پاکستان دہشت گردی کو مکمل شکست دینے تک جدوجہد جاری رکھے گا۔

پاکستانی نمائندہ نے مزید واضح کیا کہ یہ ہمارے ملک کے کثیر الجہتی اقدامات ہی تھے جس کے باعث ہم اپنی مٹی سے دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کرنے میں کامیاب ہو سکے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کو آج بھی سرحد کی دوسری جانب کا ساتھ حاصل ہے، اسی وجہ سے دہشت گردی کو تقویت ملتی رہی ہے۔

انسداد دہشت گردی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان نے اس عفریت کو روکنے کے لیے ایک جامع سرحدی نظام بھی پیش کیا جس کے باعث اسلحہ اور منشیات اسمگلنگ جیسی کئی غیر قانونی چیزوں کی روک تھام میں مدد ملی۔

دہشت گردی کے اسباب اور حل پر توجہ کی ضرورت

ملیحہ لودھی نے دہشت گردی کے بنیادی اسباب پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ سیاسی ناانصافی، طویل عرصے سے حل طلب تنازعات، معاشی اور سماجی ناہمواری انتہا پسندی کی توانا وجوہات ہیں۔

پاکستانی مندوب نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ دہشت گردی کے اقدامات میں تکنیکی چیزوں پر توجہ دے رہا ہے لیکن پاکستان کو یقین ہے کہ انتہا پسندی کے نظریے کے تحت پھیلنے والی دہشت گردی تب تک نہیں ختم کی جا سکتی جب تک ہم ریاستی اقدامات کو مدنظر نہیں رکھیں گے۔


متعلقہ خبریں