اپوزیشن کو نہیں بلکہ عوام کو مطمئن کرنا ہے ، صداقت عباسی


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما صداقت علی عباسی نے کہا ہے کہ کچھ چیزیں آئینی اور قانونی نہیں بلکہ اخلاقی ہوتی ہیں، اخلاقیات کا خیال رکھنا چاہیے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’پاکستان ٹونائٹ‘ میں میزبان ثمر عباس سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن کا ہے اور اس وقت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین شہباز شریف کو بنانے کا مطلب ہے کہ کسی ملزم کو اس کے مقدمے کا جج لگا دیا جائے۔

اسی حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اپوزیشن کو خوش کرے یا عوام کو۔ اپوزیشن کو خوش کرنے کے چکر میں ایسے فیصلے نہیں کیے جا سکتے۔

گزشتہ حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ  ان لوگوں نے  بے پناہ کرپشن کی اور ملک کو قرضوں میں ڈبو دیا۔ ہم اس قرض کو اتارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پروگرام میں موجود پاکستان مسلم لیگ کی رہنما سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف والے پچھلے دس سال کا بہت ذکر کرتے ہیں لیکن مشرف دور کا ذکر نہیں کرتے کیونکہ اس دور میں ان کے اپنے بھی بہت لوگ تھے۔

تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ہر چیز میں یو ٹرن لیتے ہیں، پہلے خود ہی بات کرتے ہیں اور پھر پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ 

شہبازشریف پر عمران خان کے دس ارب روپے رشوت کے الزام پر ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کو چاہیے کہ جو الزام لگائے ہیں ان کا ثبوت بھی پیش کریں۔ یہ لوگ ملک کو مدینے کی ریاست بنانے کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف جھوٹے الزام لگاتے ہیں، کیا انہیں جھوٹے الزام لگانے کی سزا کا نہیں پتا؟

سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ تحریک انصاف کو اپوزیشن میں بیٹھنے والے کتنے ہی برے لگتے ہوں پر یہ بھی لاکھوں لوگوں کے ووٹ لے کر ہی آئے ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا پیپلز پارٹی نے چیئرمین بلاول بھٹو کو پی اے سی کی سربراہی دینے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ 

اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو پی اے سی کی سربراہی دینا ایک علامتی عمل ہے۔

عمران خان کے شہباز شریف کے خلاف دعوے کے حوالے سے رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہمارا معاشرہ بہت کمزور ہے، ہمارے ہاں یہ روایت ہو گئی ہے کہ جو دل میں آئے بول دیں، چاہے اس میں کوئی بھی صداقت نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا  خاص طور پران جھوتٹ باتوں کو پھیلاتا ہے۔ دس ارب کی پیشکش بہت بڑی بات ہے، عمران خان کو ضرور سامنے آ کر اس کا ثبوت دینا چاہیے 

تجزیہ کار اویس توحید نے کہا کہ یہ بات پہلے طے پا چکی تھی کہ احتساب کا ترازو اپوزیشن کے پاس ہو گا لیکن پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے حوالے سے فواد چوہدری کی بات میں بھی وزن ہے۔

عمران خان کے دعوے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ملک کے سیاسی رہنماؤں نے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ عمران خان کو اب ملک کے معاملات پر فوکس کرنا چاہیے، اب ان کے پاس جواب دینے کا موقع ہے۔

اسی حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کی ٹیم کو اب تیز زبان کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ ان کے الفاظ کا چناؤ ان کی پارٹی کے لیے مسائل کھڑے کر سکتا ہے، اب الزامات کی سیاست سے باہر آ جانا چاہیے۔ 

 

 


متعلقہ خبریں