عمران خان کو لانے کا مقصد سخت فیصلے کرانا ہیں،نبیل گبول


 اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نبیل گبول کا کہنا ہے کہ ایک طرف وزیر اعظم عمران خان ایک کروڑ نوکریوں اور پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ کرتے ہیں تو دوسری طرف خزانہ خالی ہونےکا اعلان بھی کردیتے ہیں۔ انہوں نے استفسارکیا کہ خزانہ خالی ہے تو یہ وعدے کیسے پورے کریں گے؟

وہ ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کر رہے تھے۔

نبیل گبول نے کہا کہ بے شک عمران خان ایماندارہیں اور ان کی نیت پر شبہ بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو ’آخری‘ امید کے طور پر لوگوں نے ووٹ دیا ہے مگر ان کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بہت جلد پریشر میں آجاتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ خود فیصلے لینے کے بجائے لوگوں سے مشورے لیتے پھر رہے ہیں اور اپنے اتحادیوں سے بلیک میل ہو رہے ہیں۔

موجودہ حکومت پر ’سلیکٹڈ‘ ہونے کا الزام عائد کرتے  ہوئے ان کا کہنا تھا عمران خان کو اس لیے وزیر اعظم بنایا گیا ہے کیوںکہ ان سے بہت سے سخت فیصلے کرائے جانے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نے پروگرام میں دعویٰ کیا کہ نواز شریف کے قریبی سمجھے جانے والے اور احتساب بیورو کے سابق سربراہ سیف الرحمان کے گودام سے برآمد ہونے والی گاڑیاں دراصل پانامہ جے آئی ٹی اہلکاروں کو بطور ’رشوت‘  پیش کرنے کے لیے لائی گئی تھیں۔ انہوں نے جے آئی ٹی اہلکاروں کو ڈٹے رہنے اور حقائق عوام کے سامنے لانے پر خراج تحسین پیش کیا۔

ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل کے مرکزی کردار اورسابق چیف جسٹس افتخار چودھری کے داماد مرتضیٰ امجد کی گرفتاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما بیرسٹر محسن رانجھا نے اس امر کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہرکی کہ پاکستان تحریک انصاف بلا امتیاز و بلا تفریق احتساب کے وعدے پر پورا اترے گی۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پی ٹی آئی کی حکومت اپنے وزیر علیم خان کی انکوائری بھی کرائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ہاؤسنگ سوسائٹیز میں ملوث ہیں بہت تگڑے لوگ ہیں، ان میں ریٹائرڈ بیورو کریٹس، ججز، آرمی افسران اورمیڈیا والے ہیں جن پر ہاتھ ڈالنا مشکل ہے۔

پروگرام میں شریک پاکستان تحریک انصاف کے وزیر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت پیسے کے لیے سیاست نہیں کرتی لہذا پراپرٹی مافیا سے ڈرتے نہیں ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملکی تاریخ میں پہلی حکومت ہے جس نے ان لوگوں کے خلاف بھر پور نیت سے مافیا پر ہاتھ ڈالا ہے۔

پروگرام میں گفتگور کرتے ہوئے ایڈن سوسائٹی کے متاثرین کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنا پیٹ کاٹ کر، زیور بیچ کراقساط بھریں اورڈیولیپمنٹ چارجز بھی ادا کیے لیکن اس کے باوجود انہیں مسلسل لٹکایا جارہا ہے۔

متاثرین کا کہنا تھا کہ یہ محض لینڈ فراڈ نہیں ہے بلکہ بہت بڑا فنانشل ’اسکیم‘ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اتنے سال میں پراپرٹی کی قیمتیں کہیں کی کہیں پہنچ گئی ہیں اور اگر ان کے ادا کیے ہوئے پیسے آج واپس بھی مل جائیں تو یہ لوگ گھر نہیں خرید سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب متاثرین نے ان کے خلاف نیب اورعدالت سے رابطہ کیا تو ایڈن سوسائٹی کےحکام نے کہا کہ آپ کے پاس ایک وکیل ہے، ہمارے پاس وکلا کی پوری ٹیم ہے، آپ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، عدالتیں بھی ہمارے ہیں اور جج بھی۔

متاثرین میں بیوائیں اور یتیم بھی شامل ہیں، لوگوں کے کروڑوں روپے ہڑپ کر لیے گئے ہیں، متاثرین اپنا دکھ سناتے ہوئے رو پڑے، ان کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومتوں میں ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔


متعلقہ خبریں