اسپتال انتظامیہ نے بے حسی دکھائی، ننھی امل کے والدین کا شکوہ


اسلام آباد: 13 اگست کی رات کراچی میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق ہونے والی دس سالہ امل کے والدین نے کہا ہے کہ بیٹی کو گولی لگنے کے بعد وہ فوری طور پر اسے اسپتال لے کر گئے تو وہاں کی انتظامیہ نے انہیں کسی دوسرے اسپتال جانے کا مشورہ دیا۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں میزبان ندیم ملک سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امل کی حالت تشویش ناک ہونے کے باوجود اسپتال انتظامیہ نے انہیں سفر کے دوران طبی آلات ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں دی۔

امل کے والدین نے جب پولیس والوں سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ اہلکار نے گولی چلا کر کچھ حد تک ٹھیک کام کیا کیونکہ انہیں یہی طریق کار بتایا گیا ہے۔

والدین نے چیف جسٹس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں باتیں بہت ہوتی ہیں، اب کام ہونا چاہیے، ان کی بیٹی تو اب واپس نہیں آ سکتی لیکن ملک کے باقی بچوں کی حفاظت لازمی ہے۔ 

پروگرام میں موجود پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ایسا واقعہ میرے گھر میں بھی ہوا تھا اور اب امل کے گھر میں جو خالی پن پیدا ہوا وہ ساری عمر کا روگ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اداروں کو شرم آنی چاہیے، اسپتال کے لیے قانون سازی ہونی چاہیے، اسپتال جان بچانے کے لیے ہی تو ہوتے ہیں۔

مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ یہ اسپتال کی ذمہ داری تھی کہ وہ امل کے والدین کو تمام طبی آلات فراہم کرتے، انسان کو موت کے حوالے کرنا اور اپنی ذمہ داری پوری نہ کرنا جرم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمانی کمیشن کی بات کی تھی لیکن وزیراعظم عمران خان نے پارلیمانی کمیٹی بنا دی، جب اس میں پارلیمان کے لوگ ہی نہیں تو اسے پارلیمانی کمیشن کیسے کہہ سکتے ہیں۔

پروگرام میں شریک مسلم لیگ ن  کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یہ ایک بہت افسوسناک واقعہ ہے، کسی بھی اسپتال پر پابندی نہیں کہ وہ مریضوں کی جان نہ بچائیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا پولیس اہلکار کو علم نہیں تھا کہ اسقدر عوام میں اسے گولیاں نہیں چلانی چاہئیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب اس طرح کے حالات ہوں تو سب کچھ بھول کر صرف مریض کی جان بچانے میں لگ جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان کے اندر سے احتساب کی صورت میں ایک ایسا انقلاب آ سکتا ہے جس کے بعد احتساب کے عمل پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا۔ 

ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ ہماری جماعت کو گولیاں تک کھانی پڑیں لیکن ہم نے اپوزیشن کو ایسے کسی سخت انتظام سے نہیں گزارا۔ ہم نہیں چاہتے کہ یہ لوگ بھی گولیاں کھائیں یا جیلوں میں جائیں۔


متعلقہ خبریں