ہڈیوں کا بھربھرا پن: انسانی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ


اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کا کہنا ہے کہ امراض قلب کے بعد آسٹیو پوروسس (ہڈیوں کا بھربھراپن ) انسان کے لیے دوسرا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

یہ مرض ہڈیوں کی لچک کم کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ بھربھری اور نرم پڑ جاتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ان کے ٹوٹنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

ایک نارمل انسان میں اوسٹیو کلاسٹ نامی خلیے ہڈیوں کو توڑتے ہیں اور ان ٹوٹی ہوئی ہڈیوں میں پُرانے خلیے کی جگہ نئے خلیے بنتے ہیں۔ ۔ اس طرح ہمارے جسم کے اندر ہڈیوں کے ٹوٹنے اور بننے کے عمل میں توازن قائم رہتا ہے۔ 40 سال کی عمر کے بعد یہ توازن متاثر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

آسٹیو پوروسس کی وجوہات

ڈھلتی عمر کے ساتھ غذائیت سے بھرپور خوراک استعمال نہ کرنے یا ورزش نہ کرنے پر ہڈیوں کے ٹوٹنے کاعمل تیز ہو جاتا ہے۔ ہڈیوں کے بھربھرے پن یا خستہ ہونے کی بیماری میں ہڈیوں کو توڑنے والے خلیے یعنی اوسٹیو کلاسٹ اپنا کام تیز کر کے اوسٹیو بلاسٹ (ہڈیوں کو جوڑنے والے خلییے) کو ناکارہ بنا دیتے ہیں۔ 

ماہرین صحت کے مطابق  مردوں کے مقابلے میں عورتوں میں یہ مرض زیادہ پایا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 75 سے 84 برس کی 97 فیصد جبکہ 45 سے 54 برس کی 55 فیصد خواتین آسٹیو پوروسس کا شکار ہیں۔

مرض سے بچاؤ کے طریقے

ماہرین صحت کے مطابق روزانہ 20 منٹ دھوپ میں گزارنے پر  وٹامن ڈی تھری کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ انسانی جسم میں وٹامن ڈی تھری پہلے سے موجود ہوتا ہے جو سورج کی روشنی پڑنے سے متحرک ہو جاتا ہے۔ اس وٹامن سے ہڈیوں کو کیلشیم کی فراہمی کی کی جا سکتی ہے۔

کیلشیم دودھ ، مچھلی اور ہری سبزیوں سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ 


متعلقہ خبریں