اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر اور رہنما ن لیگ رانا افضل نے کہا ہے کہ ہماری 30 ارب ڈالر کی جو سرمایہ کاری سی پیک پر ہوئی ہے اب اس کا منافع وصول کرنے کا وقت ہے۔
پروگرام ‘بڑی بات’ میں گفتگو کرتے ہوئے راناافضل کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے اس بات کا کبھی ذکر نہیں کیا کہ ن لیگ نے اپنے دور حکومت میں ٹیکس وصولی میں دگنا اضافہ کیا ہے۔ اگر تیاری کے بغیر ایسے فیصلے کیے جائیں گے تو کوئی پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف حکومت کو دیکھ کر عوام حیران ہیں، ان سے کوئی فیصلہ نہیں ہو رہا، کبھی کہہ رہے ہیں گیس کی قیمت میں اضافہ نہیں ہو گا اور کبھی کہتے ہیں کہ اضافہ ہو گا، سردیوں کی آمد پر گیس کی قیمتوں میں اضافہ انتہائی غلط فیصلہ ہے۔
پروگرام میں موجود ماہر قانون بیرسٹر افتخار احمد نے کہا کہ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان غیرقانونی دولت واپس لانے کا ابھی کوئی باقاعدہ معاہدہ نہیں ہوا بلکہ یہ ایک ابتدائی قدم ہے۔ یہ آسان کام نہیں ہے کہ کسی دوسرے ملک کے اکاؤنٹ یا ریکارڈ تک رسائی حاصل کر کے لوٹا ہوا پیسہ واپس لایا جائے، یہ ایک مشکل اور طویل سفر ہے جس کا پہلا قدم پاکستان اور برطانیہ نے ابھی لیا ہے۔
ماہر بین الاقوامی قانون احمر بلال صوفی کا کہنا تھا کہ احتساب اور قانون کے نام پر پاکستان اور برطانیہ حکومت کے مابین ہونے والے روابط ابتدائی قدم ہیں۔
وزیراعظم کے افغانی اور بنگالی مہاجرین کو شہریت دینے کےاعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا کہ ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا یہ اعلان محض کراچی تک ہی محدود ہے یا باقی شہروں یا صوبوں میں بھی اس پر عمل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ برادری اور دیگر بہت سے گروپ اس اعلان کی مخالفت میں بول چکے ہیں۔ گزشتہ سالوں میں حکومت کو مہاجرین کی مشکلات حل کرنے میں بہت دشواری رہی ہے، پی ٹی آئی حکومت نے شاید اپنے لیے ایک اور مسئلہ کھڑا کر دیا ہے۔
رہنما ایم کیو ایم سید امین الحق کا بھی اسی معاملے کی مناسبت سے کہنا تھا کہ انسانی بنیادوں پر اس معاملے کو دیکھا جا سکتا ہے مگر عملی طور پر اس اعلان پر عمل کرنا محال ہے، یہ قدم سیکیورٹی ایجنسیوں کو بھی مناسب نہیں لگے گا۔