کراچی: آٹھ ماہ میں 151 بچے لاپتا



کراچی: شہر قائد میں معصوم بچوں کی گمشدگی کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جس کا اندازہ  شہری پولیس رابطہ کمیٹی (سی پی ایل سی) کی اس رپورٹ سے لگایا جا سکتا ہے جس کے مطابق رواں برس کے آٹھ ماہ کے دوران شہر کے مختلف علاقوں سے بچوں کے لاپتا ہونے کے 151 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سینٹرل رپورٹنگ سیل میں سات، ایسٹ زون میں 43، سینٹرل زون میں 48، سٹی زون میں 25 اور ساؤتھ زون سے 19 بچوں  کے لاپتہ ہونے کے  واقعات سامنے آئے جبکہ ویسٹ زون سے تین، کورنگی سے چار اور ملیر سے دو بچوں کے لاپتہ ہونے کے واقعات ریکارڈ کا حصہ بنے۔ 

سی پی ایل سی حکام کا دعویٰ ہے کہ 151 میں سے 134 بچوں کی گمشدگی کے کیسز حل ہوچکے ہیں جبکہ 17 کیسز پر اب بھی کام جاری ہے۔

کراچی پولیس  کا دعویٰ ہے کہ رواں برس اب تک پانچ  سے 17 سال تک کے بچوں کے اغوا کے محض آٹھ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور پولیس نے تمام کیسز حل کر لیے ہیں۔

صورتحال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہاکس بے مشرف کالونی کا 15 سالہ فیضان ہو یا  لائنزایریا  کی سات سالہ بشریٰ، اورنگی ٹاؤن کے دو کمسن بہن بھائی ہوں یا تیموریہ کا رہائشی 14 سالہ ثابت علی، پولیس کسی بچے کی گمشدگی کے معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں کرسکی اور یہ بچے کئی روز کی پراسرار گمشدگی کے بعد اپنے گھروں کو لوٹ آئے۔

جبکہ ہفتے کو کراچی کے علاقے ملیر میں الفلاح پولیس نے دوبچیوں کے مبینہ اغوا کی کوشش ناکام بناتے ہوئے  ملزم کو رنگے ہاتھوں گرفتار بھی کیا لیکن لی مارکیٹ سے اغوا ہونے والی آٹھ ماہ کی فائزہ اور ملیر سے لاپتہ  12 سالہ حسنین کی تلاش میں پولیس کو کامیابی نہیں مل سکی۔

دوسری جانب کراچی پولیس  کا دعویٰ ہے کہ رواں سال اب تک پانچ سے 17 سال تک کے بچوں کے اغواء کے محض آٹھ واقعات رپورٹ ہوئے ہیں اور پولیس نے یہ تمام کیسز حل کر لیے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ لاپتہ بچوں کا سراغ لگانے کے لیے کراچی پولیس چیف کے دفتر میں علیحدہ چائلڈ پروٹیکشن ڈیسک قائم ہے جو مؤثر انداز میں کام کر رہی ہے۔

 

 


متعلقہ خبریں