اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما افتخار درانی نے کہا ہے کہ کلثوم نواز ایک بہادر خاتون تھیں، انہوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا بہت ساتھ دیا۔
ہم نیوز کے پروگرام ’نیوزلائن‘ میں میزبان ڈاکٹر ماریہ ذوالفقار سے بات کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ آخری وقت میں جب نواز شریف کے مشیر تبدیل ہوئے تو سب نے دیکھا چیزیں کتنی خراب ہو گئیں، کلثوم نواز جب تک ان کو ساتھ تھیں چیزیں مختلف تھیں۔
ایک سوال کے جواب میں افتخار درانی نے بتایا کہ پوری قوم کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ (ن) لیگ سے تحریک انصاف کی کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے اور جو کچھ ہے وہ صرف سیاست تک محدود ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیگم کلثوم نواز کی وفات کے معاملے میں آئین و قانون کے تحت جو گنجائش بنتی ہے وہ حکومت کی جانب سے فراہم کی جائے گی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما بیرسٹر دانیال چوہدری نے ’نیوز لائن‘ میں ٹیلی فون کے ذریعے اپنی شرکت کے دوران کہا کہ ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ بیگم کلثوم نواز کی میت کر وطن واپس کب لایا جائے گا؟
ان کا کہنا تھا کہ تمام معاملات پر ابھی مشاورت جاری ہے۔
پروگرام میں موجود سینیئر صحافی ندیم ملک نے کہا کہ بیگم کلثوم نواز ایک باہمت خاتون تھیں اور ان کا سیاسی رویہ نواز شریف سے زیادہ بہتر تھا۔ انہوں نے کہا کہ بیگم کلثوم نواز نے نواز شریف کا بہت ساتھ دیا۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کے بیاں میں آج نرمی نظر آئی ہے کیونکہ ان کی والدہ کی وفات بھی کینسر سے ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسے معاملات ہیں جن میں کسی کی دل آزاری نہیں کرنی چاہیے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف تین دفعہ ملک کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں اس لیے حکومت کو ان کی اہلیہ کے وفات کے معاملے پرنرمی برتنی چاہیے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اگر شریف خاندان کوئی درخواست دیتا ہے تو اس پربھی نرم رویہ ہونا چاہیے۔
ندیم ملک نے بتایا کہ آج اڈیالہ کے باہر کا منظر دیکھ کر ان کو افسوس ہوا کیونکہ کوئی خاص لوگ وہاں موجود نہیں تھے۔
انہوں نے بتایا کہ نواز شریف اس عمر میں آ کے اب دوبارہ (ن) لیگ کو لے کر نہیں چل سکتے ہیں لیکن اگر مریم نواز لمبی سزاؤں سے بچ گئیں تو وہ میدان میں ضرور آ سکتی ہیں۔
[نیوز لائن‘ میں شریک ماہر قانون راجہ عامر عباس نے کہا کہ کلثوم نواز بہت اچھے سیاسی فیصلے لیتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے جب مشیر تبدیل ہوئے تو ان کو گھاٹا ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ قانون کے مطابق اس بات کا دھیان رکھا جاتا ہے کہ اگر کسی کوپے رول دی جارہی ہے تو کیا اتنے ہی دن کی رپے رول دیگر کو بھی دی جاسکتی ہے؟
راجہ عامر عباس کا کہنا تھا کہ کلثوم نواز کی وفات کا پارٹی پر کوئی اثر نہیں ہو گا البتہ ان کی وفات کا اثر نواز شریف اور ان کے بچوں پر ضرور ہو گا۔
انہوں نے سوال کیا کہ اب یہ دیکھنا ہے کہ کلثوم نواز کے بچے پاکستان واپس آتے ہیں یا نہیں؟