سنگین غداری کیس کی روزانہ سماعت کا فیصلہ

جنرل (ر) پرویز مشرف کو انصاف نہیں ملا، سلمان صفدر ایڈووکیٹ

اسلام آباد: سابق فوجی سربراہ جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کے الزام  میں سنگین غداری کیس کی سماعت کے لئے قائم خصوصی عدالت نے کیس کی روزانہ کی بنیاد پرسماعت کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس یاورعلی کی سربراہی میں قائم دو رکنی خصوصی عدالت نے سنگین عداری کیس کی سماعت کی۔

آج کی سماعت کے دوران سابق صدر پرویزمشرف کے وکیل اختر شاہ عدالت میں پیش ہوئے جب کہ وکیل استغاثہ اکرم شیخ کی جگہ ان کی معاون ٹیم عدالت میں پیش ہوئی۔

سماعت کے شروع میں جسٹس یاور علی نے پوچھا کہ کیا استغاثہ کو کوئی ایسا مسئلہ ہے جو کیس نہیں چلا سکتے؟ جسٹس یاور علی نے ریمارکس دیے کہ استغاثہ کے وکلا آفیسر آف دی کورٹ ہیں۔

خصوصی عدالت کے سربراہ نے کہا کہ ہم آئندہ اس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کریں گے،ہم اب ملزم کا بیان ریکارڈ کریں گے۔

جسٹس یاور علی نے استغاثہ کے وکلاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘آپ استغاثہ ٹیم میں رہتے ہیں یا نہیں آپ عدالت کی معاونت کریں گے’۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ استغاثہ ٹیم کے رکن نصیر الدین معاونت کریں گے، اس کے بعد روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے گی۔

سماعت ملتوی کرتے ہوئے عدالتی بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ آخری بار سماعت ملتوی کر رہے ہیں، کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے۔

جسٹس یاوع علی نے استفسار کیا کہ سنگین غداری کیس میں تمام شہادتیں ریکارڈ ہوچکی ہیں، حکومت ملزم کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے کیا اقدامات کررہی ہے؟ جس پر وزارت داخلہ کے نمائندہ نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف کی گرفتاری کی درخواست انٹرپول کے ذریعہ کی گئی تھی۔

حکومتی نمائندے کا جواب سن کر خصوصی عدالت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ آئندہ سماعت پر تحریری طور پر بتائے ملزم کو پیش کرسکتے ہیں یا نہیں؟

گزشتہ سماعت میں خصوصی عدالت نے سنئیر وکیل اکرم شیخ کو پراسیکیوشن سے دستبرداری کی اجازت دے دی تھی۔ اس دوران سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ مشرف کی وطن واپسی کے لیے انٹرپول کو خط لکھا گیا ہے۔ جس پر خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس یاور علی نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ انہوں نے خط کی کاپی اپنے جواب کے ساتھ کیوں نہیں لگائی؟

عدالت کو بتایا گیا تھا کہ انٹرپول نے مشرف کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ سیاسی نوعیت کے مقدمے میں وارنٹ جاری نہیں کیے جاسکتے۔

رواں برس جون میں مشرف غداری کیس کی سماعت کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس یاورعلی کی سربراہی میں خصوصی ٹریبیونل تشکیل دیا گیا تھا جس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس یاورعلی اور سندھ  ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر شامل ہیں۔

اس سے قبل پرویزمشرف کے وکلا کے اعتراض پر 29 مارچ کو خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی  بینچ سے الگ ہو گئے تھے جس کی وجہ سے بینچ ٹوٹ گیا تھا۔


متعلقہ خبریں