کثیر المنزلہ عمارتوں میں ناقص سیکیورٹی انتظامات


لاہور: صوبائی دارالحکومت لاہور میں ایم ایم عالم روڈ پر واقع علی پلازہ میں لگنے والی آگ کے پس پردہ حقائق جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں جب کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق پلازے میں کوئی سرکاری دفتر موجود نہیں تھا۔

دوسری جانب ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ پلازہ مالک کو ناقص انتظامات پر پہلے ہی نوٹسز جاری کیے جا چکے تھے۔ سول ڈیفنس لاہور نے پلازہ کے مالکان کو ایک نوٹس 28 اگست کو بھی دیا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق لاہور کی اکثر کثیر المنزلہ کمرشل اوررہائشی عمارتوں میں فائرسیفٹی ریگولیشنز پرعملدرآمد نہیں کیا جارہا اوروہاں آگ بجھانےوالے آلات ہی موجود نہیں ہیں۔ 

ایل ڈی اے کو پیش کردہ ایک رپورٹ کے مطابق رپورٹ 200 سے زائد بلڈنگز کو غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے، ان عمارتوں میں رہنے اور کام کرنے والے ساٹھ ہزار سے زائد افراد کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔

سول ڈیفنس کے مطابق ایک سو پچیس عمارتیں فائرسسٹم، فائرالارم، ایمرجنسی گیٹس اور آگ بجھانے کے آلات سے محروم ہیں۔

شہر کی 150 سے زائد عمارتوں میں ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی سیڑھیاں ہی نہیں بنائی گئیں، کئی عمارتوں میں ایمرجنسی ایگزٹ موجود ہے لیکن انتظامیہ نے اسے تالے لگا کر بند کر رکھا ہے۔

رواں سال کے  پہلے آٹھ ماہ میں شہر میں آتشزدگی کے 1947 واقعا ت پیش آئے۔ ان واقعات میں 13 افراد جاں بحق اور 118  زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق ان واقعات میں 1700 میں شارٹ  سرکٹ، 129 میں گیس لیکیج، 40 میں بے احتیاطی آگ لگنےکا سبب بنی۔ آتش بازی کے باعث سات، ایل پی جی سیلنڈر اورموم بتی کی وجہ سے  چھ بار آتشزدگی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

اس عرصے میں کچن میں آگ لگنے کے 26 واقعات پیش آئے، 151 کیسز میں وجوہات کا پتہ نہیں چل سکا۔

2018 کےا بتدائی آٹھ برسوں میں صرف لاہور میں 576 کمرشل عمارتیں آگ لگنے کے واقعات میں متاثر ہوئی ہیں۔


متعلقہ خبریں