العزیزیہ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوِی

العزیزیہ میں حتمی دلائل دوسرے روز بھی جاری | urduhumnews.wpengine.com

فائل فوٹو


اسلام آباد:  وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر دو نے نواز شریف کے خلاف قومی احتساب بیورو کی جانب سے دائر العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت  پیر تک ملتوی کردی ہے۔

العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد ارشد ملک  نے کی، جمعہ کے روز بھی وکیل صفائی خواجہ حارث استعاثہ کے اہم گواہ اور پانامہ جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیاء پر جرح جاری رکھا۔ پیر کے روز بھی خواجہ حارث واجد ضیاء پر جرح جاری رکھیں گے۔ 

جمعہ کو دوران جرح خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے پوچھا کہ ہل میٹل کمپنی ہے، کارپوریشن ہے یا پروپرائٹرشپ ہے؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ دستاویزات میں اس سے متعلق نہیں لکھا گیا کہ یہ کمپنی ہے یا کارپوریشن، دستاویزات میں ایسی کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی، اس کاروبار کو دستاویزات میں اسٹیل بنانے کا کاروبار ہی لکھا گیا تھا۔ 

واجد ضیاء نے مزید کہا کہ 30 جولائی 2017 کو حسین نواز شامل تفتیش ہوئے۔

خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا جے آئی ٹی نے حسین نواز سے ہل میٹل کے کمپنی یا کارپوریشن ہونے کا پوچھا؟ جس پر واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی نے حسین نواز سے نہیں پوچھا۔ 31 مئی 2017 کو جب ایم ایل اے بھیجا تو ہمیں معلوم نہیں تھا کہ ہل میٹل کمپنی ہے کارپوریشن ہے یا پراپرئٹرشپ ہے۔

خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا یہ درست ہے کہ معلومات نہ ہونے پر بھی آپ نے ایم ایل اے میں ہل میٹل کو کمپنی ہی لکھا؟ گواہ نے جواب دیا کہ ایک جگہ ہم نے کمپنی کا لفظ استعمال کیا۔

دوران جرح کمرہ عدالت میں  گفتگو پر جج نے طارق فضل چوہدری اور پرویز ملک پر بر ہمی کا اظہار کیا، جج ارشد ملک نے عصے میں کہا کہ پہلے بھی کہا تھا کہ یہاں بیٹھنا ہیں تو بندے بن کر بیٹھیں، میاں صاحب سے بات کریں تو سمجھ آتی ہے لیکن عدالت میں بیٹھ کر آپس میں گفتگو کا کیا جواز بنتا ہے؟

وکیل صفائی خواجہ حارث نےعدالت کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔

جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرینس کی سماعت میں پندرہ منٹ کا وقفہ کر دیا، جج نے نواز شریف سے پوچھا کہ کیا وہ جانا چاہتے ہی؟ اس پر نواز شریف نے جواب دیا کہ جیسے آپ کا حکم ہو۔ اس پر عدالت نے  نواز شریف کو جانے کی اجازت دے دی۔

دوران جرح واجد ضیا ء نے کہا کہ تین جون 2017 کی پیشی میں حسین نواز کی پیش کردہ دستاویزات میں ایچ ایم ای کو فرد واحد کی پروپرایٹرشپ ظاہر کیا گیا۔ جب خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے پوچھا کہ کیا آپ عربی سمجھ لیتے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ کچھ وقت سعودی عرب میں گزرا ہے اس لیے تھوڑی بہت سمجھ لیتا ہوں، دوران تحقیقات یہ بات اہم تھی کہ کمپنی فرد واحد کی ملکیت ہے یا شراکت داری پر؟

عدالت نے ریفرنس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی، پیر کے روز بھی خواجہ حارث واجد ضیاء پر جرح جاری رکھیں گے۔ 

مقدمہ سننے کے لیے نواز شریف کو آج اڈیالہ جیل سے گیارہویں بار احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ سابق وزیراعظم کو سخت سیکورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔

گزشتہ سماعت کے دوران خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے پوچھا تھا کہ جے آئی ٹی کی تفتیش کے مطابق ہل میٹل کب قائم ہوئی؟ واجد ضیاء نےکہا سپریم کورٹ میں جمع متفرق درخواست کے مطابق ہل میٹل 2006 کے آغاز میں قائم ہوئی تھی۔

خواجہ حارث نےسوال کیا کہ کمپنی قائم کرنے کے لیے کیا قوانین ہوتے ہیں؟ جس پر واجد ضیاء بولے ان معاملات کا ایکسپرٹ نہیں، لہذا کچھ نہیں کہہ سکتا۔

کل اڈیالہ جیل میں قیدیوں کے ملاقات کا دن ہونے کی وجہ سے نواز شریف کواحتساب عدالت میں پیش نہیں کیا گیا تھا، عدالت کی جانب سے نوازشریف کو ایک دن کا استثنیٰ دیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں