لاہور: پنجاب اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ ن کو اس وقت ایک بار پھر جھٹکا لگا جب صدارتی انتخاب میں ان کے ایک درجن سے زائد ارکان کے ووٹ مسترد ہو گئے۔
صدارتی انتخاب کے لیے مسلم لیگ ن کے کل ووٹوں کی تعداد 159 تھی تاہم جب نتیجہ سامنے آیا تو حیران کن طور پر صرف 141 ارکان کے ووٹ متحدہ اپوزیشن کے امیدوار مولانا فضل الرحمان کو مل سکے۔
نون لیگ کے 16 ارکان کے ووٹ مسترد ہوئے جبکہ 2 ارکان ووٹ ڈالنے کے لیے پہنچے ہی نہیں، اتنی بڑی تعداد میں ووٹ مسترد ہونے پر قیادت میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
بہت سے نون لیگی ارکان کا خیال ہے کہ 16 ارکان کے ووٹ مسترد ہونا ایک غیرمعمولی بات اور خطرے کی گھنٹی ہے، نون لیگ کے کئی رہنما اسے ایک سوچی سمجھی سازش قرار دے رہے ہیں۔
دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کا صرف ایک ووٹ مسترد ہوا جبکہ ایک اور رکن ووٹ دینے نہیں آئے۔ اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کے 7 ارکان نے ووٹ ڈالا، ان کا بھی ایک ووٹ مسترد ہوا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ عمران نذیر نے میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے 16 نہیں بلکہ 12 ووٹ مسترد ہوئے ہیں جبکہ 2 ووٹ تحریک انصاف کے اور 2 پاکستان پیپلزپارٹی کے مسترد ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ووٹ چاہے غلطی سے مسترد ہوئے یا منصوبہ بندی کے تحت، دونوں صورتوں میں افسوس ناک بات ہے۔
صدارت کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار عارف علوی نے انتخابی معرکہ جیت لیا ہے اور وہ ملک کے 13 ویں صدر منتخب ہو گئے ہیں۔