اسلام آباد: پاکستان میں 13ویں صدر کے انتخاب کے لیے سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ارکان آج چار ستمبر کو اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔
آئین پاکستان میں درج طریقہ کار کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے سب سے کم اراکین رکھنے والی بلوچستان اسمبلی کی مناسبت سے ہر صوبائی اسمبلی کے 65 ووٹ شمار ہوتے ہیں جب کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ گنا جاتا ہے۔
قومی اسمبلی میں ارکان کی تعداد 330، سینیٹ میں 102، پنجاب 354، سندھ 163، خیبرپختونخوا 110 اور بلوچستان اسمبلی میں 60 ہے۔
بلوچستان اراکین اسمبلی کی مجموعی تعداد 65 ہے لیکن دو نشستیں خالی اور تین ارکان کے حلف نہ اٹھانے کے باعث اس وقت 60 ارکان اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
پنجاب کے 5.44 ممبران کا ایک ووٹ تصور ہوگا، سندھ اسمبلی کے 2.50 اور خیبر پختونخوا کے 1.69 ممبران اسمبلی کا ایک الیکٹورل ووٹ شمار کیا جائے گا۔
پارلیمان اور تمام صوبائی اسمبلیوں میں مجموعی طور پر صدارتی انتخاب کے لیے 687 الیکٹورل ووٹ ہیں۔
ایوانوں میں نشستوں کی کل تعداد 1174 ہے تاہم مختلف وجوہات کی بناء پر صدارتی انتخابات کے لیے 1121 ارکان ہی ووٹ ڈال پائیں گے۔ سینیٹ کی دو، قومی اسمبلی کی 12 اور چار صوبائی اسمبلیوں کی30 نشستیں خالی ہیں جب کہ نوسیٹوں پر ابھی تک حلف نہیں اٹھایا جا سکا ہے۔