پی آئی اے کے سی ای او کی تقرری کالعدم قرار


لاہور: عدالت عظمی نے پاکستان انٹر نیشنل ائیرلائینز (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) مشرف رسول کی تقرری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنن بینچ نے  پی آئی اے خصوصی آڈٹ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے شروع میں پی آئی اے کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ آڈٹ حکام کو 95 فیصد ریکارڈ فراہم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آڈٹ حکام کو تمام ریکارڈ فراہم کر رہے، پی آئی اے کا کچھ ریکارڈ نہیں ملا جب کہ کچھ افسران ریکارڈ دینا نہیں چاہتے۔

جسٹس اعجاز الحسن نے بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی افسر ریکارڈ دینے سے انکار کیسے کر سکتا ہے؟ نعیم بخاری نے کہا کہ سی ای او پی آئی اے ریکارڈ دینے کیلئے سنجیدہ ہیں، اور وہ ریکارڈ کی فراہمی میں مکمل تعاون کر رہے ہیں۔

جب جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق سی ای او مشرف رسول کی تقرری قانون کے مطابق نہیں ہوئی، چیف جسٹس نے کہا کہ سی ای او کی تقرری کا ابھی جائزہ لے لیتے ہیں۔

پی آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ  سی ای او کی تقرری پر اسلام آباد ہائی کورٹ فیصلہ  دے چکی ہے جہاں سے یہ معاملہ وفاقی کابینہ کو بجھوایا گیا ہے۔ اس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ ہم واپس لے لیتے ہیں، چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے کہا کہ مشرف رسول کی تقرری پر دلائل دیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ مشرف رسول کی تقرری میں رہنما ہدایات کی خلاف ورزی ہوئی ہے، سردار مہتاب تقرری کے عمل میں سائل تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مشرف رسول سردار مہتاب کے پرسنل اسٹاف افسر رہ چکے ہیں۔

عدالت عظمی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پی آئی اے خسارہ میں چل رہا ہے، اس قسم کے اداروں میں باصلاحیت فرد تعینات کیا جانا چاہئے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے پوچھا کہ کیا مشرف رسول کا بورڈ نے انٹر ویو لیا؟ تقرری سے پہلے بھی مشرف رسول کے پاس ایوی ایشن کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ وکیل کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے مشرف رسول کی تقرری عیر قانونی قرار دے دی۔


متعلقہ خبریں