العزیزیہ ریفرنس میں گواہ کے بیان کی تبدیلی ہائیکورٹ میں چیلنج


اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف نےالعزیزیہ ریفرنس میں 30 اگست کو واجد ضیاء کے بیان میں تبدیلی کے معاملے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

نوازشریف کی جانب سے دائر درخواست میں احتساب عدالت کے جج کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ جرح کے دوران واجد ضیاء کے بیان میں تبدیلی کی گئی۔ 

درخواست میں کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت کی 30 اگست کی سماعت میں وکیل خواجہ حارث کی جرح کے دوران نیب پراسیکیورٹرکے کہنے پر واجد ضیاء کے بیان میں تبدیلی کی گئی۔

عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ 30 اگست کے واجد ضیاء کے بیان میں تبدیلی کوختم کرکے دوبارہ جرح کرنے کا حق دیا جائے۔

احتساب عدالت میں تیس اگست کی سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب نے جج سے ریکارڈ شدہ بیان کی تصحیح کرانے کی استدعا کی تھی جسے جج ارشد ملک کی موجودگی میں تبدیل کیا گیا۔ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے اس پر اعتراض کیا تھا اوروہ کمرہ عدالت سے چلے گئے تھے۔

دوسری طرف قومی احتساب بیورو نے اسلام آباد ہا ئی کورٹ کی جانب سے شریف فیملی کے خلاف زیر التواء ریفرنسز احتساب عدالت ایک سے احتساب عدالت دو منتقل کر نے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

نیب نے عدالت عظمی سے استدعا کی ہے کہ مذکورہ ریفرنسز کو دوبارہ احتساب عدالت ایک میں منتقل کیا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ  نے اپنے سات اگست کے فیصلے میں ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت دو میں منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔ نیب نے اپنی درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم کرنے کی استدعا کی ہے۔

نیب نے  اپنی درخواست میں نواز شریف کو فریق بناتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریفرنسز کی سماعت عدالت نمبر دو میں منتقل کرنے کا فیصلہ میرٹ پر نہیں دیا۔


متعلقہ خبریں