بھارتی فوج نے اگست میں 34 کشمیریوں کو شہید کیا


سرینگر:  مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کے مظالم جاری ہیں، گزشتہ روز ختم ہونے والے ماہ اگست  میں انڈین فورسز نے خاتون سمیت 34 کشمیریوں کو شہید کیا۔

گزشتہ ایک ماہ کے دوران پُرامن مظاہرین پر تشدد، پیلٹ گن کے وحشیانہ استعمال، آنسوگیس اور لاٹھی چارج سے 483 کشمیری شدید زخمی ہوئے۔ اس دورانیہ میں 196 حریت لیڈرز کو گرفتار یا ان کے گھروں پر نظر بند کیا گیا۔

بھارتی قابض فوج نے اپنے انسانیت سوز رویے کے دوران 140 گھروں کو تباہ بھی کیا جب کہ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔

رواں برس پہلی مرتبہ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تفصیلی رپورٹ جاری کی تھی۔ اقوام متحدہ کے کمیشن نےمطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی تحقیقات کے لئے شام جیسا انکوائری کمیشن بھیجا جائے۔

کمیشن کی رپورٹ کے مطابق کشمیری کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد سے بھارتی فوج نے145 افراد کو غیر قانونی طور پر موت کے گھاٹ اُتارا، پیلٹ گن کا استعمال کیا، دو مظاہرین کو گاڑی تلے کچلا گیا۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین نے کہا تھا کہ وہ انسانی حقوق کونسل کے آئندہ چند ہفتوں میں جنیوا میں ہونے والے اجلاس میں اِس بات پر زور دیں گے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی جامع اور آزادانہ تحقیقات کے لئے کمیشن آف انکوائری (سی او آئی) تشکیل دیا جائے۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں مبینہ اجتماعی قبروں کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق آفس نے ’’آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ‘‘ پر تشویش کا اظہار کیا تھا جو مقبوضہ کشمیر میں1990ء سے نافذ ہے۔

اس بدنام زمانہ قانون کے تحت قابض بھارتی حکومت کی اجازت کے بغیر خلاف ورزیوں میں ملوث فوجیوں کے خلاف عدالتی کارروائی نہیں کی جا سکتی، یہ قانون کشمیر میں بھارتی فورس کو استثنا دینے کے مترادف ہے۔


متعلقہ خبریں