سپریم کورٹ میں ازخود نوٹس سمیت اہم مقدمات کی سماعت

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج  ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) پاک پتن کو ہٹانے کے معاملہ پر ازخود نوٹس کیس سمیت اہم مقدمات کی سماعت ہوگی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ  مقدمات کی سماعت کرے گا۔

سپریم کورٹ میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں تعیناتیوں اور منصوبوں پر بھی ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہو گی۔ ججز کے خلاف زیر سماعت مقدمات اور سی ایس ایس امتحانات میں کوٹہ سسٹم سے متعلق کیسز کی سماعت ہو گی۔

ڈی پی او پاک پتن کو مبینہ طور پر وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ کے سابق شوہر کے کہنے پر ہٹانے کے معاملے کا چیف جسٹس نے نوٹس  لیا ہے۔

عدالت نے پنجاب پولیس کےایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش اور عہدہ سے ہٹائے گئے سابق ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کو بھی طلب کر رکھا ہے۔ عدالت نے اس واقعہ پر پولیس کی انکوائری رپورٹ بھی طلب کر رکھی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 23 اگست کو خاورمانیکا لاہور سے پاکپتن آ رہے تھے جب سکھ پور کے قریب ایلیٹ فورس پولیس نے ان کو روک کر پوچھ گچھ کرنا چاہی مگروہ رکنے کے بجائے گاڑی آگے بڑھا لے گئے۔

پولیس کی گاڑی نے ان کا تعاقب کر کے انہیں روکا تو پولیس کے ساتھ ان کی تلخ کلامی ہو گئی، مبینہ طور پرانسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب کلیم امام نے ڈی پی او رضوان گوندل کو خاور مانیکا کے ڈیرے پر جا کر ان سے معافی مانگنے کو کہا اور انکار پر ان کا تبادلہ کر دیا۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب کلیم امام  نے اپنے باضابطہ موقف میں کہا ہے کہ ڈی پی او کو غیرذمہ دارانہ رویے پر تبدیل کیا گیا ہے۔ آئی جی کے مطابق ایک شہری سے پولیس اہلکاروں کی بدتمیزی کے معاملے پر ڈی پی او نے غلط بیانی کی۔

 

ڈی پی او پاکپتن نے اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ انہیں وزیراعلی ہاؤس طلب کر کے بار بار کہا جاتا رہا کہ خاورمانیکا کے ڈیرے پر جا کر معافی مانگیں، انہوں نے انکار کیا تو اگلے روز وزیراعلی ہاؤس سے فون کر کے عہدہ چھوڑنے کا کہا گیا جس کے بعد یہی حکم ڈی آئی جی آپریشنز نے بھی جاری کیا۔

 


متعلقہ خبریں