امریکہ کی اقتصادی برتری خطرے میں پڑ گئی

امریکہ کی اقتصادی برتری خطرے میں!

واشنگٹن: امریکی حکومت کے مختلف ممالک کے ساتھ حالیہ تجارتی تنازعات کے باعث روس، جرمنی اور جاپان کو امریکہ کی روایتی تجارتی منڈیوں میں اپنے قدم جمانے کا موقع مل گیا ہے۔

ایک غیرملکی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے چین کے ساتھ ٹیرف پر ہونے والے تنازعہ کے باعث روس، جرمنی اور جاپان نے چین کی تیزی سے ترقی کرتی گاڑیوں کی صنعت میں اپنا حصہ بڑھانا شروع کر دیا ہے۔

اسی طرح امریکی حکومت کے ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد جرمنی نے ترک حکومت کو معاشی امداد دینے کا اعلان کیا ہے، قطر نے 15 ارب ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے جبکہ چینی بینکوں نے آسان شرائط پر اربوں ڈالر کا قرض دینے کی پیشکش کر دی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی تنقید کے باوجود جرمنی نہ صرف روس سے قدرتی گیس خریدنے کے معاہدے پر عمل پیرا ہے بلکہ اس نے روس کے ذریعے شام کی تعمیرنو کے لیے امداد دینے کا معاہدہ بھی کر لیا ہے۔

امریکہ نے ایران پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تو مغربی انشورنس کمپنیوں نے ایران کے تیل کے جہازوں کی انشورنس بند کر دی۔ اس کے جواب میں چین  نے ایرانی تیل کی درآمد بڑھا دی اور ایرانی جہازوں کو انشورنس کی سہولت بھی فراہم کر دی ہے۔

جرمنی کے وزیرخارجہ ہائیکو ماس نے یہ تجویز پیش کر کے امریکہ کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے کہ عالمی سطح پر ادائیگیوں کے نظام کو ڈالر کے نرغے سے آزاد کرایا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کا ایک متبادل نظام قائم کیا جائے۔

گذشتہ دنوں جرمنی اور جاپان کی گاڑیاں بنانے والی بڑی کمپنیوں نے چین کے ساتھ بہت بڑے معاہدے کیے ہیں۔

یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ دنیا اب سنجیدگی سے ایک ایسے متبادل معاشی نظام کے بارے میں سوچ رہی ہے جو امریکی غلبے سے آزاد ہو۔ مختلف ممالک اپنے اپنے مفادات کے تحت نئے معاشی اتحاد قائم کر رہے ہیں جن کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں امریکی اثر و رسوخ سکڑتا جا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں